دہلی

سنبھل مسجد تنازعہ، ہائی کورٹ میں سماعت تک ضلعی عدالت کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور سنجے کمار کی بنچ نے اتر پردیش کو اس علاقے میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی ہدایت دی جہاں گزشتہ روز شدید پتھراؤ کے دوران چار مظاہرین کی موت ہو گئی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد سروے تنازعہ کے معاملہ میں جمعہ کو ضلعی عدالت سے کہا کہ وہ ہائی کورٹ میں سماعت تک کوئی کارروائی نہ کرے۔

متعلقہ خبریں
محبوب آباد میں کمسن لڑکے کا اغواء وقتل، مجرم کو سزائے موت
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

اس کے ساتھ ہی درخواست گزار شاہی جامع مسجد کمیٹی کو الہ آباد ہائی کورٹ سے district courtرجوع کرنے اور ریاستی حکومت کو علاقہ میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ہدایت دی۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور سنجے کمار کی بنچ نے اتر پردیش کو اس علاقے میں امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی ہدایت دی جہاں گزشتہ روز شدید پتھراؤ کے دوران چار مظاہرین کی موت ہو گئی تھی۔

بنچ نے حکم دیا کہ اگر کوئی نظر ثانی کی درخواست دائر کی جاتی ہے تو اسے تین دن کے اندر ہائی کورٹ میں سنا جائے۔عدالت عظمیٰ نے یہ بھی حکم دیا کہ ایڈوکیٹ کمشنر کی رپورٹ کی سروے رپورٹ کو سیل بند احاطہ میں رکھا جائے۔

بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا ’’ہم نہیں چاہتے کہ اس دوران کچھ بھی ہو… انہیں (شاہی جامع مسجد کمیٹی) کو مناسب اقدامات کرنے دیں۔ ہم اسے زیر التوا رکھیں گے۔‘‘

بینچ کے سامنے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے کہا کہ یہ حکم (سروے کرنے کے لیے) عوام کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایسے 10 کیسز زیر التوا ہیں جن میں سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بنچ نے کہا ’’ہمیں امید ہے اور یقین ہے کہ ٹرائل کورٹ کوئی کارروائی نہیں کرے گی… ہم نے خوبیوں اور خامیوں پر کوئی رائے نہیں دی ہے۔‘‘