سرلا پروجیکٹ کی تعمیر نظام نے نہیں ونپرتی کے راجہ نے کرائی تھی: نرنجن ریڈی
نرنجن ریڈی نے واضح کیا کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر سے حیدرآباد کے آصف جاہی خاندان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مگر کانگریس قائدین یہ جانے بغیر کہ کون سا پروجیکٹ کس نے بنایا ہے ایوان میں غلط بیان دے رہے ہیں۔
حیدرآباد: سابق وزیر زراعت سنگی ریڈی نرنجن ریڈی نے قانون ساز اسمبلی میں ونپرتی ضلع میں سرلاساگر پروجیکٹ کے تعلق وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرلاساگر پروجیکٹ ونپرتی کے راجاؤں نے تعمیر کرایا تھا، نظام نے نہیں۔
انہوں نے کہا یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وزیرآبپاشی کو معلوم نہیں ہے کہ تلنگانہ میں کون سا پروجیکٹ کس نے تعمیر کرایا ہے۔ انہوں نے کہا ایوان، کانگریس وزراء کے جھوٹ اور پروپیگنڈہ کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا سرلا دیوی کے نام پر رامیشور راؤ نے ایک تالاب بنایا تھا، جو ان راجاؤں میں سے ایک تھے جنہوں نے ونپرتی پر حکومت کی تھی۔
اس کی تعمیر کے لیے رامیشور راؤ-II نے انجینئروں کو کیلیفورنیا بھیجا اور وہاں ایک پروجیکٹ کا مشاہدہ کرنے کہ بعد یہاں شنکرم پیٹ میں 35 لاکھ روپے کی کی لاگت سے تعمیر کا کام شروع کیا گیا۔ سرلا ساگر پروجیکٹ کی بنیاد 15 ستمبر 1949 کو حیدرآباد کے اس وقت کے فوجی گورنر جنرل جینت ناتھ چودھری نے اوکاچیٹو واگو پر رکھی تھی۔
اس کی آبی ذخیرہ کی گنجائش0.42 ٹی ایم سی تھی اور اس پروجیکٹ کے تحت 9 دیہاتوں کو آبپاشی کا پانی حاصل ہوتا ہے۔نرنجن ریڈی نے کہا اس پروجیکٹ کی جدید کاری کے بعد 26 جولائی 1959 کو سرلا ساگر پروجیکٹ کا نام دیا گیا۔ اس وقت کے پی ڈبلیو ڈی وزیر نرسنگ راؤ نے اس پروجیکٹ کا افتتاح تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر سے حیدرآباد کے آصف جاہی خاندان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مگر کانگریس قائدین یہ جانے بغیر کہ کون سا پروجیکٹ کس نے بنایا ہے ایوان میں غلط بیان دے رہے ہیں۔