حیدرآباد

5 ستمبر یومِ اساتذہ: استاد کا مقام اور شاگرد کا احترام

ملک بھر میں ہر سال 5 ستمبر کو یومِ اساتذہ بڑے احترام و عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ دن دراصل ملک کے دوسرے صدر جمہوریہ اور نامور فلسفی، معلم و دانشور ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں ایک ماہرِ تعلیم اور استاد کے مرتبے کی جیتی جاگتی تصویر سمجھا جاتا ہے۔

حیدرآباد: ملک بھر میں ہر سال 5 ستمبر کو یومِ اساتذہ بڑے احترام و عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ دن دراصل ملک کے دوسرے صدر جمہوریہ اور نامور فلسفی، معلم و دانشور ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں ایک ماہرِ تعلیم اور استاد کے مرتبے کی جیتی جاگتی تصویر سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

انہی کی پیدائش کے دن کو یومِ اساتذہ کے طور پر منانے کی روایت ڈالی گئی تاکہ اساتذہ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے اور نئی نسل میں احترامِ معلم کا جذبہ پیدا کیا جائے۔

اس موقع پر ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ اپنے اساتذہ کا کردار ادا کرتے ہیں اور ایک دن کے لیے "استاد” بن کر اپنے ساتھی طلبہ کو پڑھاتے ہیں۔ ماہرین تعلیم کے مطابق یہ روایت نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ طلبہ کو استاد کی محنت اور ذمہ داریوں کو سمجھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اس دن بہترین کارکردگی دکھانے والے "طلبہ اساتذہ” کو انعامات اور سرٹیفکیٹس سے نوازا جاتا ہے۔

حکومتِ تلنگانہ بھی ہر سال اپنے فرض شناس اور باکمال اساتذہ کو ایوارڈز سے نوازتی ہے۔ یہ اعزازات نہ صرف انفرادی اساتذہ کی محنت کا اعتراف ہیں بلکہ معاشرے کو یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ علم بانٹنے والا ہی اصل معمارِ قوم ہے۔

یومِ اساتذہ محض ایک تقریب نہیں بلکہ یہ استاد کے مقام اور شاگرد کے احترام کی یاد دہانی ہے۔ تعلیم گاہوں میں ہوں یا حکومتی سطح پر دیے جانے والے اعزازات — ہر صورت میں یہ حقیقت اجاگر کی جاتی ہے کہ قوموں کی ترقی کا راز استاد کے ہاتھ میں ہے۔

اسلامی نقطہ نظر سے بھی استاد کا درجہ نہایت بلند ہے۔ قرآن و حدیث میں معلم اعظم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات کو بطور سب سے بڑے معلم انسانیت قرار دیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے مختصر عرصے میں ایک جاہل اور غیر مہذب قوم کو تعلیم و تربیت کے ذریعے دنیا کی رہنما قوم میں تبدیل کر دیا۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: "مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔”

علم، عدل، حکمت اور امن کے یہ انمول سبق آج بھی انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں بھی اگر تعلیم اور حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کو رہنما بنایا جائے تو معاشرے کو دوبارہ ترقی، سکون اور سرخروئی کی راہیں میسر آ سکتی ہیں۔