جموں و کشمیر

شاہ فیصل اور شہلا رشید نے آرٹیکل 370 پر درخواست واپس لے لی

مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہاکہ اگر کوئی درخواست گزار اپنا نام واپس لینا چاہتا ہے تو اُسے کوئی مشکل نہیں ہے۔ اس کے بعد بنچ نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی اجازت دے دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی 20 سے زائد درخواستوں پر 2 اگست سے باقاعدہ سماعت کرے گا۔ دریں اثنا آئی اے ایس عہدیدار شاہ فیصل اور کارکن شہلا رشید نے درخواست سے اپنا نام واپس لے لیا ہے۔

متعلقہ خبریں
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
مہذب سماج میں تشدد اور دہشت گردی ناقابل قبول: پرینکا گاندھی
اورنگ آباد اور عثمان آباد کے ناموں کی تبدیلی کے خلاف عرضیاں ہائی کورٹ میں خارج
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)

مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہاکہ اگر کوئی درخواست گزار اپنا نام واپس لینا چاہتا ہے تو اُسے کوئی مشکل نہیں ہے۔ اس کے بعد بنچ نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی اجازت دے دی۔

شہلا رشید جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبہ یونین کی نائب صدر رہ چکی ہیں۔ شہلا رشید سال 2016 میں کئی طلبہ رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی تحریک کے دوران نمایاں ہوئیں، جن میں کنہیاکمار اور عمر خالد شام ہیں، جنہیں بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

کنہیا کمار اب کانگریس لیڈر ہیں۔ عمر خالد دہلی فسادات کے ایک کیس میں جیل میں ہیں۔ شہلا رشید بعد میں شاہ فیصل کی پارٹی میں شامل ہوگئیں۔ شاہ فیصل نے گزشتہ سال سرکاری ملازمت میں بحالی کیلئے درخواست دی تھی۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی واپس لے لیا۔

اپنے حالیہ ٹویٹر پوسٹ میں شاہ فیصل نے لکھا کہ آرٹیکل 370 اب ماضی کی بات ہے۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ میرے جیسے بہت سے کشمیریوں کیلئے آرٹیکل 370 ماضی کی بات ہے۔ جہلم اور گنگا ہمیشہ کیلئے بحر بند میں ضم ہوگئے ہیں۔ پیچھے کوئی نہیں جانا ہے۔ ہمیں صرف آگے بڑھنا ہے۔

مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے سلسلہ میں پیر کو سپریم کورٹ میں ایک نیا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ مرکز نے کہاکہ مرکز نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر تین دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار  ہے اُسے ختم کرنے کا ایک ہی راستہ تھا۔ اسی لئے آرٹیکل 370 کو ہٹایاگیا۔

اس کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ نے کہاکہ ہم ان درخواستوں پر 2 اگست سے صبح 10:30 بجے سماعت کریں گے۔ ہم پیر اور جمعہ کے علاوہ ہر روز 370 کی سماعت کریں گے۔

مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹادیا تھا۔ اکتوبر 2020 سے آئینی بنچ اس معاملہ کی سماعت کررہی ہے۔

درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس ( سی جے آئی) ڈی وائی چندرا چوڑ کی سربراہی میں 5 ججوں کی بنچ کرے گی۔ اس میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریاکانت بھی ہوں گے۔