دہلی

موبائل لوکیشن شیئر کرنا ضمانت کی شرط نہیں: سپریم کورٹ

درخواست گزار وِٹس نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کے لئے موبائیل لوکیشن پولیس کے ساتھ شیئر کرنے کی شرط کے انتظام کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس سے اس کے آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ ملزمان کو ضمانت دینے کے لیے اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے گوگل پن کی لوکیشن متعلقہ تفتیشی حکام کے ساتھ شیئر کرنے کی شرط نہیں رکھی جاسکتی،

متعلقہ خبریں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
برج بہاری قتل کیس، بہار کے سابق ایم ایل اے کو عمر قید

جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجول بھویان کی بنچ نے منشیات کی اسمگلنگ کے ملزم نائجیریا کے رہنے والے فرینک وِٹس کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ کے ایک حکم کے خلاف دائر اپیل پر یہ فیصلہ سنایا بنچ نے کہا، "ضمانت کی شرط ضمانت کے بنیادی مقصد کو ختم نہیں کر سکتی۔ ایسی کوئی شرط نہیں ہو سکتی جو پولیس کو ملزمین کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھنے کے قابل بنائے”۔

درخواست گزار وِٹس نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کے لئے موبائیل لوکیشن پولیس کے ساتھ شیئر کرنے کی شرط کے انتظام کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس سے اس کے آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران مشاہدہ کیا کہ ضمانت کی شرط کے طور پر گوگل پن کے مقام کو شیئر کرنے کی شرط ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت گارنٹی شدہ پرائیویسی کے حق پر اثر انداز ہوتی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے پہلے یہ بھی کہا تھا کہ ایک بار جب کسی ملزم کو عدالتوں کی طرف سے مقرر کردہ شرائط کے ساتھ ضمانت پر رہا کر دیا جاتا ہے تو اس کے ٹھکانے کو جاننا اور اس کا پتہ لگانا نامناسب ہو سکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس سے اس کے رازداری کے حق میں مداخلت ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے تب کہا تھا، "یہ ضمانت کی شرط نہیں ہو سکتی۔ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایسی دو مثالیں ہیں جہاں اس عدالت نے ایسا کیا ہے، لیکن یہ ضمانت کی شرط نہیں ہو سکتی۔”

نو ججوں کی آئینی بنچ نے 2017 میں اپنے تاریخی فیصلے میں متفقہ طور پر کہا تھا کہ رازداری کا حق آئین کے تحت ایک بنیادی حق ہے۔