شمالی بھارت

ہندوستان‘ ہندو راشٹر نہیں‘سوامی پرساد موریہ کی بھاگوت پر تنقید

سماج وادی پارٹی قائد سوامی پرساد موریہ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ موہن بھاگوت کے ”ہندو راشٹر“ ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کبھی بھی ہندو ملک نہیں رہا۔

لکھنو: سماج وادی پارٹی قائد سوامی پرساد موریہ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ موہن بھاگوت کے ”ہندو راشٹر“ ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کبھی بھی ہندو ملک نہیں رہا۔

متعلقہ خبریں
ہندو راشٹر کا تصور مہاتما گاندھی کے اُصولوں کے خلاف: نتیش کمار
رام مندر جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ : موہن بھاگوت
ذات پات کے اختلافات دور کرنے خصوصی کوششیں ضروری: موہن بھاگوت
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
رام چرت مانس تنازعہ، سوامی پرساد موریہ کے خلاف کارروائی پر روک

سوامی پرساد موریہ نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ X پر کہا کہ ہندوستان ہندو ملک نہیں ہے اور نہ کبھی تھا۔ ہندوستان بنیادی طور پر ایک تکثیری ملک ہے۔ سماج وادی پارٹی قائد نے ہندی میں لکھا کہ ہمارا دستور سیکولر اسٹیٹ کے نظریہ پر مبنی ہے۔ ہندوستان کے تمام لوگ ہندوستانی ہیں۔

ہمارا ہندوستانی دستور تمام مذاہب‘عقائد‘فرقوں اور ثقافتوں کی نمائندگی کرتاہے۔ ناگپور میں مدھوکر بھون کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا تھاکہ ہندوستان نے ایک ہندو راشٹر ہے اور تمام ہندوستانی ہندو ہیں اور تمام ہندوستانیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ آج بھارت میں رہنے والے تمام لوگ ہندوستانی کلچر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے اباو اجداد بھی ہندو تھے اور یہ ایک ہندو سرزمین ہے۔ بعض لوگ اس بات کو سمجھ چکے ہیں کہ جبکہ بعض لوگ اپنی عادتوں اور خود غرضی کے سبب اس بات کو سمجھنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ بعض افراد یا تو سمجھ نہیں سکے ہیں یا پھر اس بات کو بھول گئے ہیں۔ سوامی پرساد موریہ نے ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ہندو راشٹرا نہیں ہے اور نہ کبھی تھا۔ علحدہ اطلاع کے بموجب سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری سوامی پرساد موریہ کا پتلہ جلانے کے الزام میں ایک ہندو تنظیم کے زائد از 30 کارکنوں کے خلاف کیس درج کرلیاگیاہے۔

ان پر امتناعی احکام کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے۔ پولیس نے ایسے کئی کارکنوں کے خلاف کیس درج کیاہے۔ ہندو کرانتی سینا کے جنرل سکریٹری منوج سمیت 8افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت ایک کیس درج کیاگیاہے۔ یہ کارکن سماج وادی پارٹی لیڈر کے بعض تبصروں کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔