مہاکلیشور مندر کے قریب مسلم تاجروں کی دکانیں ڈھائی گئیں
بلدیہ کے عہدیداروں نے اجین مدھیہ پردیش میں ایک مشہور نان ویجیٹرین شاپ اور ریسٹورنٹ کو منہدم کردیا ہے۔ یہ کاروائی مشہور مہاکلیشور مندر کے قریب کی گئی جس کے بعد اطراف واکناف کے علاقوں میں کشیدگی اور سنسنی پھیل گئی۔
نئی دہلی/اجین (منصف نیوز ڈیسک) بلدیہ کے عہدیداروں نے اجین مدھیہ پردیش میں ایک مشہور نان ویجیٹرین شاپ اور ریسٹورنٹ کو منہدم کردیا ہے۔ یہ کاروائی مشہور مہاکلیشور مندر کے قریب کی گئی جس کے بعد اطراف واکناف کے علاقوں میں کشیدگی اور سنسنی پھیل گئی۔
بلدیہ کی اس کاروائی پر تنقیدیں شروع کردی گئی ہیں اور یہ مسئلہ توجہ طلب بن گیا ہے۔ اس کاروائی سے نوجوان مسلم بیوپاریوں کے لئے مسائل اور مشکلات پیدا ہوتی جائیں گی جوکہ برسوں سے اپنے ادارہ جات قائم کرتے ہوئے گزر بسر کررہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق جن اداروں کو منہدم کیا گیا ہے اس میں ایک ریسٹورنٹ انگارا اور چکن۔ مٹن شاپ شامل ہیں جوکہ محمد وسیم اور محمد شاداب کی جانب سے چلائی جاتی ہیں۔
یہ بیگم باغ علاقہ میں قائم تھیں اور 2 افراد وسیم اور شاداب ریسٹورنٹ اور چکن۔مٹن شاپ چلایا کرتے ہیں۔ دونوں افراد اس عمارت میں کاروبار کیا کرتے تھے جوکہ رئیسہ بی کی ملکیت ہے۔ چکن، مٹن کی دکان اور ریسٹورنٹ سے مقامی افراد کو انتہائی سہولتیں میسر تھیں کئی برسوں سے یہ یہاں کاروبار کیا کررہے تھے۔ مذکورہ دکان میرے خاندان کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھی۔ جس کو منہدم کردیا گیا ہے اور اب ہم کو گزر بسر کرنا مشکل ہوگا ہے۔
آمدنی کے کوئی ذرائع نہیں رہے ہیں۔ ہم نے حکومت کے قوانین کو پیش نظر رکھا تھا اس کے باوجود دکان اور ریسٹورنٹ کو منہدم کردیا گیا جوکہ انتہائی غیر منصفانہ عمل ہے۔ یہ بات محمد وسیم نے بتائی۔ حکام نے بتایا جات ہے کہ 50 سے زائد پولیس ملازمین کے علاوہ بلدیہ کے تقریباً ایک ہزار ملازم کو متعین کیا تھا تاکہ انہدامی کاروائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ منہدم کرنے کے لئے بلڈوزرس کا استعمال کیا گیا۔
بتایاجاتا ہے کہ آدھا درجن بلڈوزرس اور اسکویٹرس استعمال کئے گئے تاکہ انہدامی کارروائی کی جاسکے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سابق ہائی کورٹ کا حکم عارضی طورپر التواء تھا لیکن اب یہ التواء کا حکم برخواست ہوگیا جس کے بعد انہدامی کاروائی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ ہندو قوم پرست تنظیموں کی جانب سے دباؤ ڈالاگیا تاکہ مذکورہ دکان اور ریسٹورنٹ کو ہٹایا جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندو تنظیموں نے اس کارروائی کو رول ادا کیا ہے۔
کیونکہ اس طرح کے گروپ عرصہ دراز سے یہ مطالبہ کرتے آرہے تھے کہ مندر کے قریب نان وجیٹرین دکانات کو بند کردیا جائے۔ کیونکہ اس طرح کا کاروبار جوکہ مقدس مقام کے قریب کیا جارہا ہے نا مناسب ہے۔ ہم نے کئی بار علاقہ کا تخلیہ کرنے کے لئے کہا تھا۔ دکان غیر قانونی ہونے کے باوجود برسوں سے قائم تھی۔ بعض گروپس کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا تھا اور اب کاروبار جاری رکھنا مشکل بن گیا تھا۔
یہ بات محمد شاداب نے بتائی۔ مقامی افراد دکانات اور ریسٹورنٹ سے استفادہ کررہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ مندر کے درشن کو آنے والے افراد بھی اس سے استفادہ کررہے تھے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اس طرح کے ادارے جوکہ علاقہ میں قائم ہیں ان کے خلاف کیوں انہدامی کاروائی نہیں کی گئی۔ صرف مخصوص دکانات اور ریسٹورنٹ کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ میونسپل حکام نے کاروائی کی مدافعت کرتے ہوئے بتایا کہ بلڈنگس اور دکانات غیر قانونی طورپر تعمیر کئے گئے ہیں یا زوننگ قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اجین میونپسل کارپوریشن کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ ہمارا مقصد غیر قانونی ڈھانچوں اور دکانات کو جوکہ مندر کے علاقہ میں قائم ہیں انہیں ہٹانا ہے۔ یہ کارروائی ریاستی حکومت کے احکامات اور قانونی امور کو پیش نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ سرکاری عہدیدار نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس طرح کے اقدامات ڈھائی ماہ قبل بھی کئے گئے۔ اس موقع پر مذکورہ علاقہ کی 12 بلڈنگس کو قواعد کی خلاف ورزی پر منہدم کردیا گیا تھا۔ انہدامی کارروائی پر مقامی مسلمانوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے اقلیتی بیوپاریوں اور کاروبار کرنے والوں کے روزگار پر اثر پڑے گا جوکہ نامناسب ہے۔ مسلمانوں کی جانب سے چلائے جانے ولی دکانات اور کاروباری اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جبکہ اس طرح کی دوسری دکانات کے تعلق سے کوئی مداخلت یا کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ ہمارے ارکان خاندان کا انحصار ان دکانات اور ریسٹورنٹ کے کاروبار پر تھا کوئی روزگار کا متبادل نہیں رہا ہے۔ اب ہم کو زندگی کو بسر کرنے کے لئے کاروبار کا فی الحال کوئی راستہ نہیں رہا۔ ایک مقامی شخص جس نے اپنے نام کا انکشاف نہ کرنے کی خواہش کی ہے بتایا ہے کہ حکام کو چاہئے کہ وہ متاثرہ افراد کی گزر بسر کے لئے متبادل ذرائع بتائے۔ کیونکہ اب یہ افراد روزگار اور ذرائع آمدنی سے محروم ہوگئے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ منصفانہ پالیسی اختیار کرے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ میونسپل حکام نے اپنے فرائض انجام دئے ہیں۔
جبکہ بعض افراد کا کہنا ہے کہ یہ منصفانہ کاروبار کرنے والوں کے لئے ایک غیر درست پیام جائے گا۔ کیونکہ دوسرے اداروں کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے۔ محمد وسیم اور محمد شاداب کے لئے اب غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ مسلم قائدین اور سیاسی سرگرم کارکن صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔