حیدرآبادجرائم و حادثات

چندرائن گٹہ میں سوتیلے باپ نے 11 سالہ معصوم کو سڑک پر پٹک دیا، علاج کے دوران کمسن جاں بحق: ویڈیو

حیدرآباد کے چندرائن گٹہ علاقہ میں پیش آئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں سوتیلے باپ کے مبینہ حملے کا شکار ہونے والا 11 سالہ کم سن بچہ آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس افسوسناک واقعے نے شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔

حیدرآباد کے چندرائن گٹہ علاقہ میں پیش آئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں سوتیلے باپ کے مبینہ حملے کا شکار ہونے والا 11 سالہ کم سن بچہ آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس افسوسناک واقعے نے شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، چھ روز قبل غازی ملت کالونی، چندرائن گٹہ میں شیخ عمران نامی شخص نے اپنے سوتیلے بیٹے شیخ اصغر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شیخ عمران پہلے بچے سے کچھ بات چیت کرتا ہے، پھر اچانک غصے میں آ کر اسے تھپڑ مارتا ہے اور بعد ازاں سڑک پر زور سے پٹک دیتا ہے، جس کے نتیجے میں کم سن بے ہوش ہو جاتا ہے۔

واقعے کے فوراً بعد بچے کی والدہ نفیسہ اپنے زخمی بیٹے کو اوَیسی اسپتال لے گئیں، جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے بچے کی نازک حالت کے پیش نظر اسے گاندھی اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔ اتوار 7 دسمبر کو کم سن شیخ اصغر کو گاندھی اسپتال میں داخل کیا گیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق بچے کے سر میں شدید اندرونی خون جمع ہو چکا تھا اور وہ مسلسل بے ہوشی کی حالت میں تھا۔ طبی عملے کی مسلسل کوششوں کے باوجود کم سن کی حالت میں کوئی بہتری نہ آ سکی اور وہ آج زندگی کی جنگ ہار گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ گاندھی اسپتال میں داخلے کے وقت تک ملزم سوتیلا باپ شیخ عمران اپنی اہلیہ کے ساتھ موجود تھا، تاہم جیسے ہی بچے کی حالت تشویشناک ہونے کی اطلاع ملی، وہ بدبخت اسی دن سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کر دی ہے۔

مرحوم بچے کی والدہ نفیسہ نے اپنے شوہر کی فوری گرفتاری اور اس کے خلاف سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے معصوم بچے کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کیا گیا، جس کا ذمہ دار ملزم کو ٹھہرایا جانا چاہیے۔

اس واقعے نے ایک بار پھر بچوں پر تشدد اور گھریلو تشدد جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کر دیا ہے، اور شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی اور معصوم جان کا ضیاع نہ ہو۔