جموں و کشمیر

نرسنگھانند کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، جموں وکشمیر کے بی جے پی قائدین کی جانب سے بھی سادھو کی مذمت

پیغمبراسلام حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخانہ تبصروں پر وادی کے سرکردہ بی جے پی قائدین نے بھی آج یتی نرسنگھانند کی مذمت کی اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران جموں، کشمیر اور لداخ کے ممتاز مسلم قائدین نے اس معاملہ میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔

سری نگر: پیغمبراسلام حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخانہ تبصروں پر وادی کے سرکردہ بی جے پی قائدین نے بھی آج یتی نرسنگھانند کی مذمت کی اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران جموں، کشمیر اور لداخ کے ممتاز مسلم قائدین نے اس معاملہ میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ خبریں
ملک میں 10سال میں مزید 75ہزار میڈیکل نشستیں:امیت شاہ
مودی کے تعلق سے کھرگے کے ریمارکس بھدے نہیں: پون کھیڑا
امیت شاہ پر کانگریس کا پلٹ وار
مغل پورہ پولیس، امیت شاہ کے خلاف درج کیس سے دستبردار
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ

بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رائنا نے نرسنگھانند کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے اور تمام مذاہب کے جذبات کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے اشتعال انگیز بیانات امن و اتحاد کے اقدار کے خلاف ہیں جن کے لئے ہندوستان شہرت رکھتا ہے۔

حکام کو چاہئے کہ وہ فوری قانونی کارروائی کریں تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جاسکے اور ملک کے سماجی تانے بانے کا تحفظ کیا جاسکے۔ سینئر بی جے پی لیڈر اور جموں وکشمیر وقف بورڈ کی صدرنشین درخشاں اندرابی نے بھی سادھو کے تبصرہ پر اس کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ میں عظیم پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یتی نرسنگھانند کے قابل اعتراض تبصروں کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے پر اُسے سخت سزا دی جانی چاہئے۔ ایسے طفیلی جرثومے امن کے دشمن ہوتے ہیں۔

اسی دوران جموں وکشمیر اور لداخ کے مسلم قائدین نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے اور اُن سے ہندو پجاری کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں کشمیر کے سرکردہ عالم مولوی عمر فاروق، مفتی اعظم، مفتی ناصرالاسلام، دارالعلوم رحیمیہ کے سربراہ مولانا رحمت اللہ قاسمی، انجمن شرعی شیعان کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی، مفتی عنایت اللہ قاسمی، امام خمینی میموریل ٹرسٹ کے شیخ صادق رجائی،

جمعیۃ العلماء کارگل شیخ ناظرمہدی اور جامع مسجد لیہہ کے مولانا عمرندوی قابل ذکر ہیں۔ مکتوب میں کہا گیا کہ کسی بھی جمہوری سماج میں آزادی تقریر بنیادی حق ہوتا ہے لیکن یہ نفرت پھیلانے اور کسی برادری کے مذہبی جذبات کو گہری ٹھیس پہنچانے کا لائسنس نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کئی مذاہب اور نسلوں کی سرزمین ہے جہاں تمام مذاہب کا احترام انتہائی اہم ہے۔ ایسے تبصرے نہ صرف جارحانہ ہیں بلکہ پھوٹ ڈالنے والے بھی ہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کے لئے خطرہ ہیں۔