تعلیم و روزگارتلنگانہ

 سوشل میڈیا پر ریاستی حکومت کے خلاف طلبہ تنظیموں کی مہم

تلنگانہ میں ”کلیئر فیس رِی ایمبرسمنٹ ناؤ“کے بیانر تلے کئی طلبہ تنظیموں نے ریاستی حکومت کے خلاف ایک سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا ہے، جس میں گزشتہ چار سالوں سے زیر التوا اسکالرشپ اور فیس رِی ایمبرسمنٹ کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) تلنگانہ میں ”کلیئر فیس رِی ایمبرسمنٹ ناؤ“کے بیانر تلے کئی طلبہ تنظیموں نے ریاستی حکومت کے خلاف ایک سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا ہے، جس میں گزشتہ چار سالوں سے زیر التوا اسکالرشپ اور فیس رِی ایمبرسمنٹ کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس تاخیر کی وجہ سے پسماندہ طبقات کے ہزاروں طلبہ، جنہوں نے اپنی تعلیم مکمل کر لی ہے، نہ تو مزید تعلیم حاصل کر پا رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ملازمتیں مل رہی ہیں، کیونکہ ان کے اصل سرٹیفکیٹس کالجوں نے روک رکھے ہیں۔

اندازے کے مطابق 7.5 کروڑ روپے کی رقم اب بھی واجب الادا ہے، جس میں پروفیشنل، نان پروفیشنل اور پرائیویٹ جونئیر کالجس شامل ہیں۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ اس تاخیر سے ان کا مستقبل داو پر لگ گیا ہے، حالانکہ حکومت نے پچھلے اسمبلی انتخابات کے دوران ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتوں کے لیے بقایاجات ادا کرنے اور اسکالرشپ میں اضافہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر چار سال سے کوئی رقم جاری نہیں کی گئی۔

اس لیے ایس ایف آئی سمیت کئی طلبہ تنظیموں نے یہ مہم شروع کی ہے تاکہ اپنی آواز بلند کر سکیں۔ طلبہ کارکن محمد حماد نے کہا کہ کالجوں کی جانب سے طلبہ کو دھمکایا جا رہا ہے اور گزشتہ و حالیہ برسوں کے فارغ التحصیل طلبہ کو بھی سرٹیفکیٹس کے لیے فیس ادا کرنے کو کہا جا رہا ہے، جس سے مالی دباؤ مزید بڑھ رہا ہے۔

رامیش یادو نامی ایک طالبعلم نے کہا کہ اس تاخیر سے نہ صرف تعلیم متاثر ہو رہی ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی ضائع ہو رہے ہیں کیونکہ طلبہ کے اسناد کالج انتظامیہ کی جانب سے روک لیے گیے ہیں۔