اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو تحریک مسلم شبان کی تائید: مشتاق ملک
صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم گوشہ محل‘ بودھن‘ بہادر پورہ‘ چندرائن گٹہ‘ یاقوت پورہ‘ چارمینار اور عادل آباد حلقوں میں تحریک مسلم شبان کانگریس کی تائید کرتی ہے۔
حیدرآباد: صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم گوشہ محل‘ بودھن‘ بہادر پورہ‘ چندرائن گٹہ‘ یاقوت پورہ‘ چارمینار اور عادل آباد حلقوں میں تحریک مسلم شبان کانگریس کی تائید کرتی ہے۔
عادل آباد میں کانگریس امیدوار کا تعلق مسلم فرقہ پرستی رہا ہے‘ اس لئے تائد نہیں کی جاسکتی۔ گوشہ محل حلقہ میں اگر بی آر ایس کا امیدوار گستاخ رسول راجہ سنگھ کو ہرانے کی طاقت رکھتا ہے تو ہم بی آر ایس امیدوار کی تائید کریں گے۔
آج یہاں تحریک کے دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد مشتاق ملک نے کہا کہ ٹی آر ایس جو ایک سیاسی جماعت ہے آر ایس ایس اور بی جے پی کی پیچ پر کھیل رہی ہے اور مساجد کو شہید کرنے والی ٹی آر ایس کی تحریک شبان قائد نہیں کرسکتی۔
یہ کہا جارہا ہے کہ کانگریس بابری مسجد شہادت کی ذمہ دار ہے۔ مشتاق ملک نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ کانگریس بابری مسجد شہادت کی ذمہ دار ہے لیکن کانگریس نے مسلمانوں سے معذرت خواہی کرلی ہے اور کانگریس قائد راہول گاندھی آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات کے خلاف لڑرہے ہیں۔
اس لئے ہم کانگریس کو ایک سیکولر جماعت سمجھتے ہیں۔ ہم یوں ہی یہاں بیٹھ کر کانگریس کی قائد نہیں کررہے ہیں بلکہ ہم نے کانگریس کی مرکزی اور ریاستی قیادت سے کئی مرتبہ بات کرچکے ہیں ا ور ہم نے مسلمانوں کے مسائل کو ان کے سامنے پیش کیا اور ہمارے تحفظات بھی ان کے سامنے رکھے ہیں۔
ہم کوئی بندھوا مزدور نہیں ہیں کہ ان کی اندھی تائید کریں۔ چنانچہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ کانگریس کو زیادہ سے زیادہ 80 تا 90 فیصد ووٹ دے کر کامیاب بنائیں۔
جہاں تک ایم آئی ایم کا سوال ہے‘ ایم آئی ایم بھی آر ایس ا یس اور بی جے پی کی پیچ پر کھیل رہی ہے۔ صدر ٹی پی سی سی ریونت ریڈی کے مطابق ان کے گھر گھر آر ایس ایس و بی جے پی کے لیڈروں کا آنا جانا رہتا ہے۔
مشتاق ملک نے کہا کہ بعض لوگ مذہبی لبادہ اوڑھکر ٹی آر ایس کو ووٹ دینے کی بات کررہے ہیں اور حلیف جماعت بھی ٹی آر ایس کی تائید کررہی ہے لیکن کس طرح مساجد شہید کرنے والی جماعت کو ووٹ دے سکتے ہیں۔