شمالی بھارت

ہلدوانی میں انہدامی کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ میں سماعت

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی جلد سماعت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے 5 جنوری کو سماعت کے لئے فہرست میں لانے کی ہدایت دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر مبینہ قبضوں کی برخواستگی کے لئے ہزاروں مکانوں کے انہدام کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواستوں کی جمعرات کو سماعت کرے گا۔

متعلقہ خبریں
ہلدوانی میں صورتحال معمول پرنیم فوجی فورسس کی مزید کمپنیاں تعینات
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز

واضح رہے کہ اتراکھنڈ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے ہلدوانی کے چار ہزار سے زائد خاندانوں کے مکانوں پر انہدامی کارروائی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی جلد سماعت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے 5 جنوری کو سماعت کے لئے فہرست میں لانے کی ہدایت دی۔

خصوصی تذکرہ کے دوران مسٹر بھوشن نے اس کیس (اقتدار اعلی بنام روی شنکر اور دیگر) کو اہم قرار دیتے ہوئے اس کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔

ہلدوانی کے بن بھول پورہ (آزاد نگر) کے کچھ رہائشیوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ 70 سال سے زیادہ عرصے سے وہاں رہ رہے ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے بے گھر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے روبرو کہا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے میں بہت سی خامیاں ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے کا اطلاق پبلک پریمیسس ایکٹ ریلوے حکام پر نہیں ہوتا۔

دسمبر 2022 میں ریلوے کے حق میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ 4,000 سے زیادہ متاثرہ خاندان، جو کئی دہائیوں سے ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں رہ رہے ہیں اور جو زیادہ تر مسلم ہیں، بے گھر ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

عرضی گزاروں کا استدلال ہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے ان کا معاملہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا۔ اس وجہ سے فیصلہ ریلوے کے حق میں آیا ہے۔

درخواست گزاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا تعلق معاشرے کے پسماندہ طبقے سے ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے سامنے بے گھر اور بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔