بٹلہ ہاؤز میں انہدامی کارروائی پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
سپریم کورٹ نے پیر کے دن قومی دارالحکومت کے بٹلہ ہاؤز میں مجوزہ انہدامی کارروائی روکنے کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا۔ جسٹس سنجے قرول اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے شہریوں سے کہا کہ وہ ازروئے قانون راحت پانے کے لئے آزاد ہیں۔
نئی دہلی (آئی اے این ایس) سپریم کورٹ نے پیر کے دن قومی دارالحکومت کے بٹلہ ہاؤز میں مجوزہ انہدامی کارروائی روکنے کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا۔ جسٹس سنجے قرول اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے شہریوں سے کہا کہ وہ ازروئے قانون راحت پانے کے لئے آزاد ہیں۔
شہریوں کو 15 دن کی نوٹس ملی ہے۔ انہیں اندیشہ ہے کہ انہدامی کارروائی ہوکر رہے گی۔ بنچ نے جولائی میں مستقل بنچ پر معاملہ کی لسٹنگ کی ہدایت دی۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ انہیں بٹلہ ہاؤز کے خسرہ نمبر 271 اور 279 میں جائیداد کے مالکانہ حقوق حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے مکانات اب انہدامی کارروائی کی زد میں ہیں۔ انہدامی کارروائی اس بنیاد پر کی جارہی ہے کہ ان کے مکانات پی ایم اُدئے اسکیم کے کوریج سے باہر ہیں۔ یہاں رہنے والوں کے پاس تمام کاغذات‘ 2014 سے قبل جائیدادوں پر مسلسل قابض رہنے کا ثبوت موجود ہے۔
یہ لوگ 2019 کے ریکگنیشن آف پراپرٹی رائٹس کے تحت بھی اہل ہیں۔ وکیل عدیل احمد کے ذریعہ داخل کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ کسی بھی ظالمانہ کارروائی سے قبل انسانی نقطہ ئ نظر کو ملحوظ رکھناچاہئے اور عدل و انصاف سے کام لینا چاہئے۔