دہلی

کیجریوال کی درخواست پر ای ڈی کو سپریم کا نوٹس، اگلی سماعت 29 اپریل کو

سپریم کورٹ نے پیر کو وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) نوٹس بھیج کر اس سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) نوٹس بھیج کر اس سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
نہ صرف مہاراشٹر بلکہ پورے ملک میں لوگ خوفزدہ ہیں:کجریوال
چیف منسٹر ریونت ریڈی دہلی روانہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

اس درخواست میں دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے ، جس میں مبینہ طور پر دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کے کیس میں وزیراعلی کی گرفتاری کے عمل کو برقرار رکھا گیا ہے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد مرکزی تفتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری کیا۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے وزیراعلی کیجریوال کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کی اس معاملے کی جلد سماعت کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا ۔ بنچ نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 29 اپریل کی تاریخ مقرر کی اور اس سے پہلے ای ڈی کو 24 اپریل تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

خیال رہے کہ ای ڈی نے مسٹر کیجریوال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا اور اس اقت وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ یکم اپریل کو کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے انہیں 15 دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے 10 اپریل کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرقیادت بنچ کے سامنے سینئر وکیل مسٹر سنگھوی نے مسٹر کیجریوال کا موقف پیش کرتے ہوئے ان کی عرضی کو بہت اہم قرار دیا اور اس پر جلد سماعت کی درخواست کی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے انہیں معاملے کی جلد سماعت پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ 9 اپریل کو ہائی کورٹ کے جسٹس سورن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے ای ڈی کی جانب سے وزیر اعلی کیجریوال کو گرفتار کرنے اور انہیں مرکزی تفتیشی کی تحویل میں دینے کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ ایجنسی نے ان کی درخواست (وزیر اعلیٰ کیجریوال کی) کو مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی گرفتاری اور نظر بندی کے معاملے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔

ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ ای ڈی کی طرف سے عدالت کے سامنے پیش کیے گئے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کیجریوال مذکورہ ایکسائز پالیسی بنانے کی سازش میں ملوث تھے انہوں نے (ملزم نے ) اس جرم سے حاصل ہونے والی آمدنی کا استعمال کیا۔ . سنگل بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ (کیجریوال) ذاتی طور پر اس پالیسی کو بنانے میں ملوث تھے اور مبینہ طور پر رشوت مانگنے میں بھی ملوث تھے۔

اس سے قبل 3 اپریل کو ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ (ان کی گرفتاری) جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور مساوی مواقع سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کی ‘خلاف ورزی’ کرتی ہے۔ اس لیے ان کی گرفتاری اور نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی ایکسائز پالیسی کے ذریعے کروڑوں روپے کا ناجائز فائدہ حاصل کرنے اور ایک ‘سازشی’ ہونے کا الزام لگایا ہے ۔ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے آبکاری پالیسی بنانے اور اس میں مبینہ بے ضابطگیاں کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کے الزام میں 17 اگست 22 کو مسٹر کیجریوال کے خلاف معاملہ درج کیا تھا، اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔

ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران، دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کی "سازش” رچی تھی۔

اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ مسٹر سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں ضمانت کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ متعلقہ خصوصی عدالت کو بھی ضمانت کی شرائط طے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کو دیکھتے ہوئے راؤز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو تہاڑ جیل سے ان کی مشروط رہائی کا حکم دیا اور اسی دن کی رات انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا۔