مشرق وسطیٰ
ٹرینڈنگ

20 سال کوما میں رہنے والے سعودی ’سلیپنگ پرنس‘ انتقال کر گئے، والد کا قرآن کی آیت کے ساتھ درد بھرا پیغام۔ مکمل خبر پڑھیں

سال 2005 کی بات ہے جب شہزادہ الولید محض 15 سال کے تھے۔ وہ سعودی عرب کے ملٹری کالج میں زیرِ تعلیم تھے کہ ایک خطرناک سڑک حادثے میں ان کے سر پر شدید چوٹ آئی۔ چوٹ اس قدر سنگین تھی کہ وہ کوما میں چلے گئے اور پھر کبھی ہوش میں نہ آ سکے۔

ریاض: سعودی عرب کے مشہور ‘سلیپنگ پرنس’، شہزادہ الولید بن خالد بن طلال آخرکار 36 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ، یعنی تقریباً 20 سال، کوما میں گزرا۔ ان کی کہانی نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا بھر میں حوصلہ، صبر اور محبت کی ایک انوکھی مثال بن گئی تھی۔

حادثہ جس نے زندگی بدل دی

سال 2005 کی بات ہے جب شہزادہ الولید محض 15 سال کے تھے۔ وہ سعودی عرب کے ملٹری کالج میں زیرِ تعلیم تھے کہ ایک خطرناک سڑک حادثے میں ان کے سر پر شدید چوٹ آئی۔ چوٹ اس قدر سنگین تھی کہ وہ کوما میں چلے گئے اور پھر کبھی ہوش میں نہ آ سکے۔ انہیں ریاض کے کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں رکھا گیا جہاں سالوں تک ان کا علاج جاری رہا لیکن ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود شہزادہ الولید کی آنکھ نہ کھل سکی۔

خاندان کی امید اور جدوجہد

ان کے والد، شہزادہ خالد بن طلال نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ انہوں نے بیٹے کے علاج، دیکھ بھال اور صحتیابی کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ یہاں تک کہ حالیہ دنوں میں شہزادہ الولید کا 36واں یومِ پیدائش بھی منایا گیا، باوجود اس کے کہ وہ بے ہوش تھے۔ یہ جذبہ، صبر اور والدین کی محبت کی ایک لازوال داستان تھی۔

والد کا درد بھرا پیغام

شہزادہ خالد بن طلال نے بیٹے کی وفات کی خبر قرآن کی آیت کے ساتھ دی:

یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُ(27)ارْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً(28)

اے اطمینان والی جان اپنے رب کی طرف واپس ہو یوں کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی

اس مختصر پیغام میں صبر، درد اور اللہ کی رضا پر ایمان چھپا تھا۔

تدفین اور تعزیت

آج شہزادہ الولید کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی، جبکہ تین دن تک سوگ منایا جائے گا۔ دنیا بھر سے لوگوں نے ان کی مغفرت کے لئے دعائیں کیں اور خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔