مشرق وسطیٰ

سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق نئے ضابطے

سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کی عمر کے تعین کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے ضوابطہ بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔

ریاض: سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کی عمر کے تعین کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے ضوابطہ بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سعودی عرب میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت
اردو اکیڈمی جدہ کا گیارہواں سہ ماہی پروگرام شاندار انداز میں منعقد، تمثیلی مشاعرہ اور طلبہ کی پذیرائی
سعودی عرب میں میڈیکل و انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم کے مواقع پر IIPA کا رہنمائی سیشن
ادبی فورم ریاض کا مشاعرہ بہ یاد تابش مہدی مرحوم
ڈاکٹر سید انور خورشید کو پریواسی بھارتیہ سمان 2025 ایوارڈ ملنےپر تہنیتی جلسہ

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گھریلو ملازمین کے شعبے کی پیروی اور بہتری کے لیے وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر ”مساند“ پلیٹ فارم نے گھریلو کارکن کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ایک مرد/عورت کی عمر 24 سال مقرر کردی ہے۔

”مساند“ پلیٹ فارم کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہاں سے منظور شدہ بھرتی کے ضوابط کے مطابق درخواست جمع کرانے سے پہلے گھریلو ملازم کا ویزا حاصل کرنے کی اہلیت کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

ویزا دینے کے کنٹرول میں گھریلو سروس ورکرز اور اس طرح کے افراد کو بھرتی کرنے کے لیے یہ بات شامل ہے کہ سعودی شہری، خلیجی شہری، شہری کی بیوی، شہری کی ماں، اور اس کے حاملین کو گھریلو ملازمین کے لیے ویزا جاری کرنے کی اجازت ہے، درخواست گزار کی عمر سنگل مردوں کے لیے کم از کم 24 سال ہونی چاہیے۔

اس حوالے سے نشاندہی کی گئی کہ اگر پہلا ویزا جاری ہوتا ہے تو تنخواہ بتانا کافی ہے اور ویزا جاری کرنے کے لیے بینک دستاویز کا بیلنس 40 ہزار ریال ہونا چاہیے جب کہ دوسرا ویزہ جاری کرنے کی صورت میں کم از کم تنخواہ 7 ہزار ریال ہے، اور بینک دستاویز کا بیلنس 60 ہزار ریال ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کے قانونی مشیر عاصم حسین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مکان یا دکان خالی کرانے کے لیے کرایہ دار کے خلاف ایگزیکٹیو کورٹ کے سامنے کیس پانچ صورتوں میں دائر کیا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ کرایہ دار اگر کرایہ نامے کی دفعات پوری نہ کر رہا ہو۔ کرایے کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں مالک مکان عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اگر کرایہ دار کی جانب سے رہائش کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہا ہے، تو اس صورت میں مالک مکان خالی کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے اور عدالت سے بھی رابطہ کرسکتا ہے۔