تلنگانہ

تلنگانہ کابینہ نے محمد اظہرالدین کو گورنر کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا

ایک اہم سیاسی پیش رفت کے طور پر،تلنگانہ کابینہ نے ہفتہ کے روز پروفیسر ایم۔ کودنڈارام اورسابق کرکٹر محمد اظہرالدین کو گورنر کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اظہرالدین جوبلی ہلز اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں سنجیدہ دعویدار تھے۔

حیدرآباد: ایک اہم سیاسی پیش رفت کے طور پر،تلنگانہ کابینہ نے ہفتہ کے روز پروفیسر ایم۔ کودنڈارام اورسابق کرکٹر محمد اظہرالدین کو گورنر کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اظہرالدین جوبلی ہلز اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں سنجیدہ دعویدار تھے۔

متعلقہ خبریں
محمد اسدالدین، یوتھ کانگریس کے چیرمین اسپورٹس سیل مقرر
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار

اظہرالدین، عامر علی خان کی جگہ لیں گے۔ سپریم کورٹ نے 13 اگست کو کودنڈارام اور عامر علی خان دونوں کی نامزدگیوں کو منسوخ کر دیا تھا۔

اظہرالدین نے اگرچہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں جوبلی ہلز سے شکست کھائی تھی، لیکن بی آر ایس کے رکن اسمبلی ماگنٹی گوپی ناتھ کی موت کے بعد انہوں نے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ سابق کرکٹر نے پارٹی کی تائید حاصل کرنے کی امید میں نئی دہلی میں کانگریس رہنماؤں راہل گاندھی اور سونیا گاندھی سے بھی ملاقات کی تھی۔


کانگریس جوبلی ہلز ضمنی انتخاب کے لیے اپنی حکمتِ عملی پر دوبارہ غور کرتی نظر آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پارٹی پسماندہ طبقات سے امیدوار میدان میں اتارنے پر غور کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں نوین یادو اور بی رام موہن کے نام زیرِ غور ہیں۔

کانگریس کو کابینہ میں اقلیتی برادری سے کسی وزیر کی عدم موجودگی کے باعث دباؤ کا سامنا ہے اور قیاس کیا جا رہا ہے کہ اظہرالدین کی ایم ایل سی نامزدگی اس مسئلہ کو حل کرنے کی وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہو سکتی ہے۔


پروفیسر کودنڈارام، جنہیں ریونت ریڈی کابینہ نے جنوری 2024 میں گورنر کوٹہ کے تحت ایم ایل سی نامزدگی کے لیے منظوری دی تھی، اب تیسری بار قسمت آزما رہے ہیں۔ ان کی تقرری کو ماضی میں قانونی رکاوٹوں کا سامنا رہا، لیکن کانگریس حکومت مسلسل ان کی حمایت کرتی آئی ہے۔