سفید راشن کارڈ ہولڈرس میں تشویش، مرکزی حکومت کی نئی ہدایات جاری
مرکزی حکومت نے راشن کارڈ کی فہرست سے غیر مستحق افراد کو ہٹانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، جس سے پرانے اور نئے راشن کارڈ رکھنے والوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔

حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) مرکزی حکومت نے راشن کارڈ کی فہرست سے غیر مستحق افراد کو ہٹانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، جس سے پرانے اور نئے راشن کارڈ رکھنے والوں کو پریشانی ہو رہی ہے۔
یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص انکم ٹیکس ادا کرتے ہوئے راشن حاصل کر رہا ہے تو اس کا راشن کارڈ منسوخ کر دیا جائے۔ مرکزی حکومت کے نئی رہنمایانہ خطوط سے عوام میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔
مرکزی حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت مستفید ہونے والوں میں سے غیر مستحق افراد کو ہٹانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت کی ہدایات سے واضح ہے کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ مرکزی فوڈ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ تعاون کرے گا۔
اس عمل میں، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ وزارت کے فوڈ اینڈ ڈسٹریبیوشن ڈیپارٹمنٹ کو مستفیدین کے انکم ٹیکس کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔ حکام کے مطابق، ڈی ایف پی ڈی مستفیدین کے آدھار نمبر یا پین(PAN) کی تفصیلات انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو دے گا، جو ان کی مالی حیثیت کا تعین کر کے دوبارہ فوڈ ڈپارٹمنٹ کو واپس بھیج دیں گے۔ چونکہ آج کل کوئی بھی کام قرض کے بغیر آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔ غریب سے متوسط طبقے تک کے لوگ قرضوں پر زندگی گزار رہے ہیں۔
ایسے خاندانوں کو گھر کی تعمیر کے لیے گاڑی یا دیگر ضروریات کے لیے قرض صرف اس صورت میں ملتا ہے جب وہ انکم ٹیکس ادا کرتے ہوں۔ قرض منظوری سے پہلے مسلسل تین سال کے انکم ٹیکس کی تفصیلات دیکھی جاتی ہیں۔ ہر کام کے لیے ’آدھار کارڈ‘ اور اس کے ساتھ ’پین کارڈ‘ دینا ضروری ہے۔ ان قواعد کے تحت ہزاروں خاندان آ سکتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں، ایسے ہزاروں خاندان ہیں جنہوں نے گھر، گاڑی یا دیگر ضروریات کے لیے قرض لینے کے لیے انکم ٹیکس ادا کیا ہے اور وہ سفید راشن کارڈ رکھتے ہیں۔
اگر یہ اصول مکمل طور پر نافذ ہوتے ہیں، تو ان سب کے سفید راشن کارڈ منسوخ ہو جائیں گے۔ اس سے انہیں مفت راشن کے ساتھ ساتھ آروگیہ سری اور دیگر فلاحی اسکیموں سے بھی محروم ہونا پڑے گا۔ مرکزی حکومت کی ہدایات پر سفید راشن کارڈ ہولڈرس کی جانب سے تنقیدیں سامنے آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں کوئی بھی امیر نہیں ہے، اور وہ صرف قرض حاصل کرنے کے لیے انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔