تلنگانہ گرام پنچایت انتخابات: کانگریس کی زبردست جیت، 53 فیصد سے زائد سرپنچ عہدوں پر کامیابی
تلنگانہ میں منعقدہ گرام پنچایت انتخابات کے تینوں مراحل میں حکمراں جماعت کانگریس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔
تلنگانہ میں منعقدہ گرام پنچایت انتخابات کے تینوں مراحل میں حکمراں جماعت کانگریس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔ کانگریس کی حمایت یافتہ امیدواروں نے مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد سرپنچ عہدوں پر کامیابی حاصل کی، جس کے بعد دیہی سطح پر مقامی خود حکمرانی میں پارٹی مضبوط پوزیشن میں آ گئی ہے۔
چہارشنبہ کو منعقدہ تیسرے اور آخری مرحلے میں بھی کانگریس نے اپنی برتری برقرار رکھی۔ اس مرحلے میں 4,159 گرام پنچایتوں کے لیے انتخابات ہوئے، جن میں سے 2,246 گرام پنچایتوں میں کانگریس کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب رہے۔ اسی مرحلے میں بی آر ایس نے 1,163 نشستیں حاصل کیں، جبکہ بی جے پی کو 246 نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ آزاد امیدواروں اور دیگر کے حصے میں 491 نشستیں آئیں۔ کانگریس کو تقریباً تمام اضلاع میں سبقت حاصل رہی، صرف سدی پیٹ ضلع اس سے مستثنیٰ رہا۔
ریاستی الیکشن کمیشن کے مطابق، تینوں مراحل میں 12,727 گرام پنچایتوں کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ ان میں سے 6,822 گرام پنچایتوں میں کانگریس کی حمایت یافتہ امیدواروں نے کامیابی حاصل کی، جو کہ 53.60 فیصد بنتا ہے۔ بی آر ایس نے 3,519 نشستیں (27.64 فیصد) اور بی جے پی نے 703 نشستیں (5.52 فیصد) حاصل کیں، جبکہ 1,654 نشستیں آزاد امیدواروں اور دیگر کے حصے میں آئیں۔ بعد ازاں کئی آزاد امیدواروں کی جانب سے کانگریس کی حمایت کے اعلان کے بعد پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے مجموعی طور پر تقریباً دو تہائی سرپنچ عہدوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔
کانگریس کو نلگنڈہ، کھمم، بھدرادری، ہنمکنڈہ، جگتیال، جئے شنکر بھوپال پلی، محبوب آباد، محبوب نگر، منچریال، ناگر کرنول، نظام آباد، پدا پلی، رنگا ریڈی، سنگاریڈی، سوریہ پیٹ، وقارآباد، کاماریڈی اور یادادری اضلاع میں واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 1,205 سرپنچ بلا مقابلہ منتخب ہوئے، جبکہ 21 گرام پنچایتوں میں کوئی نامزدگی داخل نہیں ہوئی۔ عدالت کے احکامات کے باعث پانچ سرپنچ نشستوں پر انتخابات منعقد نہیں ہو سکے، جبکہ باقی 11,497 سرپنچ عہدوں کے لیے تین مراحل میں ووٹنگ کرائی گئی۔
اسی طرح وارڈ ممبران کے انتخابات میں بھی بڑی تعداد میں امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ 25,848 وارڈ ممبران بلا مقابلہ منتخب قرار پائے، جبکہ 393 وارڈز میں کوئی نامزدگی داخل نہیں کی گئی۔ عدالتی احکامات کی وجہ سے 46 وارڈ ممبران کے انتخابات نہیں ہو سکے، جبکہ باقی 85,955 وارڈ ممبران کے لیے تین مراحل میں انتخابات منعقد کیے گئے۔
انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت دیکھنے میں آئی، جہاں ایک کروڑ 66 لاکھ ووٹروں میں سے 80 فیصد سے زائد نے اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا، جو دیہی عوام کی مقامی خود حکمرانی میں دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
نومنتخب سرپنچ 22 دسمبر کو اپنے عہدوں کا چارج سنبھالیں گے، جبکہ جن 26 پنچایتوں اور 439 وارڈز میں انتخابات نہیں ہو سکے، ان کے بارے میں ریاستی الیکشن کمیشن جلد فیصلہ کرے گا۔
ریاستی حکومت نے واضح کیا ہے کہ گرام پنچایت انتخابات کا انعقاد اس لیے ضروری تھا تاکہ مرکز سے ملنے والی 3,000 کروڑ روپے کی گرانٹ ضائع ہونے سے بچائی جا سکے، جو 31 مارچ 2026 تک استعمال نہ ہونے کی صورت میں ختم ہو سکتی ہے۔ حکومت کے مطابق ایم پی ٹی سی، زیڈ پی ٹی سی اور میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات پسماندہ طبقات کے لیے 42 فیصد ریزرویشن سے متعلق ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے کے بعد منعقد کیے جائیں گے۔