تلنگانہ

اکریڈیٹیشن کارڈس کی اجرائی، اندرون دو ماہ رہنما خطوط مدون کرنے تلنگانہ ہائیکورٹ کی ہدایت، تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین نے مقدمہ جیت لیا

عدالت نے اس کے جواز میں اس بات پر زور دیا کہ ریاستی حکومت اگر کارکرد صحافیوں کو اکریڈیٹیشن جیسی ایک فلاحی اسکیم سے بہرہ مند کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو‘ اس کو چاہئے کہ وہ بے عیب‘ معقول اور واجبی معیار پر عطا کرے۔

حیدرآباد: صحافیوں کو اکریڈیٹیشن کی اجرائی کے لئے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ جی او ایم ایس نمبر 239 مورخہ 15-07-2016 کے جواز کا جائزہ لیتے ہوئے تلنگانہ ہائی کورٹ نے صحافیوں کو اکریڈیٹیشن کی اجرائی میں لسانی بنیادوں پر درجہ بندی میں پائے جانے والے امتیاز کی یکسوئی کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ کو ہدایت دی کہ اندرون دو ماہ اردو اخبارات کے ساتھ ساتھ پینل میں شامل سیٹلائٹ نیوز چیانلوں کے لئے معقول اور واجبی معیارقائم کرتے ہوئے رہنما خطوط مرتب کرے۔

متعلقہ خبریں
اردو ٹی وی چینلوں کو بھی تلگو کے مساوی اشتہارات کی اجرائی، ٹی یو ڈبلیو جے یو کی کامیاب نمائندگی
عادل آباد میں مفت سوشیل میڈیا کلاسس جاری، ناندیڑ کے معروف صحافی ضمیر احمد خان کا لیکچر
ٹی یو ڈبلیو جے یو عادل آباد یونٹ کے زیراہتمام مفت سوشیل میڈیا تربیتی کلاسس
ٹی یو ڈبلیو جے یو کے جنرل باڈی اجلاس کا عنقریب عظیم الشان پیمانے پر انعقاد
ٹی یو ڈبلیو جے یو ضلع عادل آباد یونٹ کے انتخابات، عبدالعلیم صدر اور محمد حمایت اللہ جنرل سکریٹری منتخب

اکریڈیٹیشن کارڈس کی اجرائی میں لسانی امتیازات کے خلاف تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین‘ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھی۔ چیف جسٹس الوک ارادھے اور جسٹس انیل کمار جوکنٹی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے پایا کہ میڈیا اکریڈیٹیشن کے لئے زبان کی اساس پر معیار ات کا تعین فی الحقیقت من مانی اور دستور ہند کے آرٹیکل 14 کے مغائر ہے۔

عدالت العالیہ نے پایا کہ اکریڈیٹیشن فوائد کی فراہمی کے لئے بلا لحاظ تعداد صفحات و تعداد اشاعت اخبار کی زبان واجبی اور مناسب معیار نہیں ہوسکتی۔ عدالت نے اس کے جواز میں اس بات پر زور دیا کہ ریاستی حکومت اگر کارکرد صحافیوں کو اکریڈیٹیشن جیسی ایک فلاحی اسکیم سے بہرہ مند کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو‘ اس کو چاہئے کہ وہ بے عیب‘ معقول اور واجبی معیار پر عطا کرے۔

بنچ نے تجویز کیا کہ زبان کی بجائے بے عیب اور معقول معیار اخبار یا جریدہ کی تعداد اشاعت یا صفحات ہوسکتے ہیں۔ عدالت العالیہ نے ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ جواز پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا”مذکورہ وضاحت طمانیت سے پرے ہے۔ ایک اخبار کے زبان کی اساس پر اکریڈیٹیشن کی اجرائی کے لئے معین معیار ات کے لئے جوابی حلف میں کوئی جواز نہیں پیش کیاگیا۔

ریاستی حکومت نے اگرکارکرد صحافیوں کو ایک فلاحی اسکیم بنام اکریڈیٹیشن سے مستفید کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ بے عیب اور معقول معیار پر عطا کیا جانا چاہئے۔ بے عیب اور معقول معیار ایک اخبار کی تعداد اشاعت اور صفحات ہوسکتے ہیں تاہم بلالحاظ تعداد صفحات اور تعداد اشاعت اخبار کی زبان اکریڈیٹیشن کا فائدہ پہنچانے کے لئے واجبی اور مناسب وجوہ نہیں ہوسکتی۔

صرف اردوا خبارات اور جرائد کو اکریڈیٹیشن کارڈس کی تعداد کو محدود رکھنے کی کوئی وضاحت پیش کرنے میں مدعی علہیان بالکلیہ ناکام رہے۔“عدالت نے 2016 کے قواعد میں شیڈول ’سی‘ اور شیڈول ’ایف‘ کو برخاست کردیا جو اردو کے اخبارات اورچینلوں کے لئے تعداد اکریڈیٹیشن کا تعین کرتے تھے۔

بنچ نے نوٹ کیا کہ ریاستی حکومت اکریڈیٹیشن کی اجرائی کے لئے زبان کو معیار بنانے پر طمانیت بخش وضاحت دینے سے قاصر رہی ہے۔حکومت نے صرف اتنا ہی کہا کہ درخواست گزار انجمن‘ اکریڈیٹیشن کمیٹی کی تشکیل کے بعد وجود میں آئی ہے اس لئے اس وقت اس کو اس کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا۔زبان کی اساس پر یہ امتیاز غیر واجبی اور مساوات کے اصولوں کے مغائر ہیں۔

عدالت نے تجویزکیا کہ زبان کے برخلاف تعداد اشاعت اور تعداد صفحات کو معیار بنایا جاسکتا ہے۔ مقدمہ کی یکسوئی کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ تمام زبانوں کے کارکرد صحافیوں کو اکریڈیٹیشن کارڈس کے فوائد بہم پہنچانے معقول اور واجبی معیارات کی بنیاد پر اندرون دو ماہ نئے رہنما خطوط وضع کئے جائیں۔

مفتی رئیس الدین قاسمی جنرل سکریٹری تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس یونین نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونین کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے اس خصوص میں یونین کی نمائندگی کرنے والی وکیل صاحبہ محترمہ ولادمیر پوٹین اڈوکیٹ اور معاون عدالت جناب ویویک جین اڈوکیٹ کے علاوہ سرپرست یونین محمد ساجد معراج‘ سابق صدر یونین اطہر معین اور موجودہ صدر محمد شجاع الدین افتخاری سے اظہار تشکر کیا جن کی متواتر کاوشوں کے باعث یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

مفتی رئیس الدین قاسمی نے کہا کہ اس خصوص میں ہماری یونین نے اس وقت کے کمشنر اطلاعات و تعلقات عامہ اور ارباب حکومت سے متعدد بارنمائندگی کی تھی مگر بارآور ثابت نہ ہونے پر اردو صحافیوں کو عدل دلانے کے لئے عدالت العالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

چونکہ ریاستی اور ضلعی سطح پر درجنوں اردو صحافی‘اکریڈیٹیشن کارڈس سے محروم ہورہے تھے جس کے نتیجہ میں ایسے صحافی سرکاری اسکیمات جیسے زمینات اور امکنہ جات کی فراہمی کی اسکیم سے بھی مستفید نہیں ہوپارہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا یہی ادعا تھا کہ آیا صرف زبان کی اساس پر ریاستی حکومت میڈیا اکریڈیٹیشن کارڈس کی تعداد کا تعین کیسے کرسکتی ہے؟ ہماری یونین نے اردو صحافتی اداروں اور صحافیوں کے ساتھ روا ناانصافی پر مبنی اس جانبدارانہ تخصیص کوکامیابی سے چالینج کیا۔ ہمارا استدلال تھا کہ اردو زبان کے صحافیوں کے ساتھ امتیاز روا رکھا گیا اور انہیں اپنے تلگو ہم منصب کے مقابل کم تعداد میں اکریڈیٹیشن کارڈس مختص کئے گئے۔

a3w
a3w