حیدرآباد

تلنگانہ کلا بھارتی این ٹی آر اسٹیڈیم کے کتاب میلہ میں  مزاحیہ مشاعرہ، پروفیسرایس اے شکور اور پروفیسر مصطفےٰ علی سروری کا خطاب

طنز ومزاح کے ممتاز ومعروف شعراء وحید پاشاہ قادری ' ڈاکٹر معین امربمبو ' لطیف الدین لطیف نے مزاحیہ کلام سنایا محمد سلمان پی ایچ ڈی اسکالر نے ترانہ " سارے جہاں سے اچھا سنایا" تمام مہمان مقررین ودیگر معززین کی کاکولہ سوجیہ اور دوسروں نے شالپوشی کی جناب لطیف الدین لطیف نے شکریہ ادا کیا

حیدرآباد: پروفیسر ایس اے عبدالشکور ڈائریکٹر دائرة المعارف العثمانیہ حیدرآباد نے کہاکہ کتابیں خواہ کسی زبان سے تعلق رکھتی ہوں انہیں خرید کر پڑھنے کے رجحان میں بتدریج کمی آتی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں
مائیکروسافٹ اور اڈوب کے سی ای اوز کے موجودگی میں ایچ پی ایس کے کافی ٹیبل بک شاہین کی پرواز کی رسم رونمائی
نواب شاہ عالم خان یادگار مشاعرہ
ابنائے قدیم مدرسہ سراج العلوم کا جلسہ اعتراف خدمات جلیلہ، حافظ پیر شبیر احمد،مولانا غیاث احمد رشادی مہمان خصوصی
دویومی جلسہ سیرت حضرت ابوبکر صدیقؓ و مشاعرہ
مسلمانان عالم نمازوں کی پابندی کریں،درود شریف کثرت سے پڑھیں توبہ واستغفار کو معمول بنالیں، اخلاق حسنہ پرکاربند رہیں،عراقی مہمان کا خطاب

موجودہ دور میں کتابوں کے کم فروخت کی شکایات میں تمام ہی زبانیں شامل ہیں لیکن اس سلسلہ میں صرف اردوزبان بدنام ہورہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے تلنگانہ کلا بھارتی این ٹی آراسٹیڈیم ( نزد اندراپارک ) میں جاری37 ویں کتاب میلہ میں اردو پروگرام کے تحت "اردو شاعری کی ایک شام ” تقریب سے کیا جس میں مزاحیہ مشاعرہ منعقد ہوا۔

صدارتی خطاب کرتے ہوۓ پروفیسر ایس اے شکور نے مزید کہاکہ کسی بھی زبان کے کتابوں کی فروخت میں کمی کا سب سے بڑا سبب انٹرنیٹ پر تمام مواد کا آسانی سے دستیاب ہونا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ انٹرنیٹ پر بہ آسانی مواد دستیاب ہونے کے سبب لوگوں نے لائبریریوں سے بھی استفادہ کرنا کم کردیا ہے انہوں نے بطورخاص ادارہ ادبیات اردو پنجہ گُٹہ کی منفرد لائبریری سے استفادہ کرنے ریسرچ اسکالرس اور اردو قارئین کو مشورہ دیتے ہوۓ کہاکہ اس لائبریری میں بھی استفادہ کنندگان کی تعداد میں کمی دیکھی جارہی ہے جو لمحہ فکر ہے۔

 انہوں نے ادیبوں ‘ شاعروں اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ خود بھی کتب خانوں میں رکھی کتابوں سے استفادہ کریں اور بطورخاص نوجوان نسل کو لائبریریوں سے استفادہ کی ہر ممکن ترغیب دیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم اردو کتابوں کے تحفظ اور کتب بینی کے لئے عملی جدوجہد کریں انہوں نے مزاحیہ مشاعرہ کے انعقاد کے سلسلہ میں ڈاکٹر جاوید کمال کی کوششوں اور جستجو کی ستائش کرتے ہوئے ڈاکٹر یعقوب شریف اورحیدرآباد بُک فیر کے ذمہ داروں سے دلی اظہار تشکر کیا پروفیسر مصطفےٰ علی سروری ( شعبہ صحافت مولانا آزاد آزاد قومی یونیورسٹی) نے حیدرآباد بک فیر میں اردوکے اس تہذیبی پروگرام کی شروعات کاخیر مقدم کرتے ہو ۓ اردووالوں کو دلی مبارکباد دی۔

 انہوں نے اس پروگرام کے انعقاد میں کلیدی رول اداکرنے والے ڈاکٹر جاوید کمال اور ان کے رفقاء لطیف الدین لطیف اور دیگر کی کاوشوں کی ستائش کی اورڈاکٹر یعقوب اور دیگر ذمہ داروں سے اظہار تشکر کرتے ہوۓ کہاکہ اس بُک میں آئندہ سال سے اردو کے تمثیلی مشاعرہ قوالی ‘ اور تہذیبی پروگرامس رکھے جانے کی تجاویز کا خیرمقدم کیا اوراردوداں طبقہ بالخصوص طلباء ‘ اساتذہ ‘ شعرااور  ادیبوں کو اس کتاب میلہ کا حصہ بننے اور شرکت کا مشورہ دیا۔

 انہوں اردو کتابوں کے پبلشرس سے بھی خواہش کی کہ وہ ضرور اس کتاب میلہ کا حصہ بنیں ابتداء میں کنوینر ڈاکٹر جاوید کمال نے نظامت کی اور  ڈاکٹر ناظم الدین ناظم ‘ ڈاکٹر  ساجدہ خان سماجی جہدکار ،محمد حسام الدین ریاض اور دیگر معززین کا خیر مقدم کرتے ہوۓ کہا کہ کتاب میلہ میں اردو پروگرام کے آغاز پر انہیں کا فی مسرت محسوس ہورہی ہے۔

 انہوں نے اس سلسلہ میں ڈاکٹر یعقوب شریف ‘محترمہ کاکولہ سوجیہ’ محترمہ اسماء اور کتاب میلہ کے دیگرذمہ داروں سے اظہارتشکر کیا اور اردوعوام سے خواہش کی کہ وہ بڑی تعداد میں اس کتاب میلہ میں شرکت کریں ڈاکٹر حمیرہ سعید نے بعنوان ” مسئلہ روڈ کراسنگ کا ” اورڈاکٹر گُل رعناء نے بہ عنوان ” اُردو کا آخری قاری ” اور ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی نے بہ عنوان ” اردو ہے میرانام ” مضمون سنایا ـ

طنز ومزاح کے ممتاز ومعروف شعراء وحید پاشاہ قادری ‘ ڈاکٹر معین امربمبو ‘ لطیف الدین لطیف نے مزاحیہ کلام سنایا محمد سلمان پی ایچ ڈی اسکالر نے ترانہ ” سارے جہاں سے اچھا سنایا”   تمام مہمان مقررین ودیگر معززین کی کاکولہ سوجیہ اور دوسروں نے شالپوشی کی جناب لطیف الدین لطیف نے شکریہ ادا کیا