شمالی بھارت

بی جے پی کی آئیڈیالوجی‘چنندہ افراد کو فیض پہنچانے تک محدود: راہول گاندھی

راہول گاندھی نے یہ بھی کہاکہ مہنگائی اور بیروز گاری ملک کو متاثر کرنے والے دو بڑے مسائل ہیں۔ ہریانہ کے ضلع نوح میں جہاں صبح کی کڑاکے کی سردی کامقابلہ کرتے ہوئے لوگوں کی بڑی تعداد اکٹھا ہوئی تھی‘راہول گاندھی نے کہا کہ دو آئیڈیالوجیز کی لڑائی نئی نہیں ہیں۔

نوح (ہریانہ): کانگریس قائد راہول گاندھی نے چہارشنبہ کے دن یہ کہتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنایا کہ ایک نظریہ چنندہ لوگوں کو فوائد پہنچاتا ہے جبکہ دوسرا عوام‘ کسانوں اور مزدوروں کی آواز ہے۔ بھارت جوڑو یاترا آج صبح راجستھان سے ہریانہ میں داخل ہوگئی۔

راہول گاندھی نے یہ بھی کہاکہ مہنگائی اور بیروز گاری ملک کو متاثر کرنے والے دو بڑے مسائل ہیں۔ ہریانہ کے ضلع نوح میں جہاں صبح کی کڑاکے کی سردی کامقابلہ کرتے ہوئے لوگوں کی بڑی تعداد اکٹھا ہوئی تھی‘راہول گاندھی نے کہا کہ دو آئیڈیالوجیز کی لڑائی نئی نہیں ہیں۔ یہ ہزاروں سال سے جاری ہے۔

بی جے پی قائدین کے اس سوال پر کہ کنیا کماری تا کشمیر یاترا نکالنے کی کیا ضرورت تھی‘راہول گاندھی نے کہاکہ میں اس یاترا کے ذریعہ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھول رہاہوں۔ یہ لوگ جب ملک میں نفرت پھیلانے جاتے ہیں تو ہماری آیائیڈلوجی والے محبت باٹنے نکلتے ہیں۔

 کانگریس کے سابق صدر نے کہاکہ یہ نئی لڑائی نہیں ہے۔ اسے آج کی یا 21 ویں صدی کی لڑائی مت سمجھیں۔ یہ لڑائی ہزاروں سال کی ہے اور یہ جاری ہے۔ اس میں کانگریس کا رول ہے‘ ہم سبھی کا رول ہے۔اسی لیے یہ یاترا شروع ہوئی۔ چیف منسٹر راجستھان اشوک گہلوٹ اور سچن پائلٹ بھی راہول گاندھی کے ساتھ ہریانہ آئے ہیں۔

 سوراج انڈیا کے سربراہ یوگیندر یادو نے بھی یاترا میں حصہ لیا۔ راستے میں میوات کے کئی لوگ یاترا میں شامل ہوگئے۔ ایک شخص کو راہول گاندھی کو گلاب کا پھول پیش کرتے دیکھاگیا۔ کانگریس قائد نے کہاکہ میں نے اس یاترا سے بہت کچھ سیکھاہے جو کار میں‘ جہاز اور ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر سیکھانہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ آج قائدین اور عوام کے مابین بڑی خلیج حائل ہے۔ قائدین سوچتے ہیں کہ انہیں عوام کی بات سننے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ گھنٹوں تقریریں کرتے ہیں۔

اس یاترا نے اس رجحان کو بدلنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم روزانہ 6تا7گھنٹے چلتے ہیں اور تمام قائدین کسانوں‘مزدورں‘ نوجوانوں ‘ماؤوں ‘بیٹیوں اور چھوٹے دکانداروں‘چھوٹے اور متوسط کاروباریوں سبھی کی بات سنتے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہاکہ ملک کو متاثر کرنے والے دو بڑے مسائل ہیں۔ ان میں سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری کا ہے۔

 ہزاروں نوجوان مجھ سے ملنے آئے۔ کسی نے انجینئرنگ کی ہے‘کوئی ڈاکٹر بننا چاہتاہے۔ اعلی تعلیمیافتہ نوجوان ٹیکسی چلارہے ہیں اور لیبر کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ 5تا7 ارب پتی جو چاہے کرسکتے ہیں جبکہ چھوٹے اور متوسط تاجروں کو درکنار کردیاگیاہے۔

ارب پتی تاجر انفراسٹرکچر‘بندرگاہیں‘ ایرپورٹ‘زراعت جو چاہے بزنس کرسکتے ہیں۔ کانگریس قائد نے کہاکہ انہوں نے اپنی تقاریر میں بارہا کہاہے کہ نوٹ بندی اور جی  ایس ٹی پالیسیاں نہیں بلکہ چھوٹے اور متوسط تاجروں کو ختم کرنے کے ہتھیار ہیں۔

 تین چار لوگوں کو ملک کی دولت سونپنے کا نشانہ ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ملک اپنے نوجوانوں کو نوکریاں نہیں دے پارہاہے۔ دوسرا مسئلہ مہنگائی کا ہے۔