تلنگانہ: 81 دیہاتوں کو مکمل طور پر شمسی توانائی پر مبنی ماڈل گاؤں میں تبدیل کرنے کے منصوبہ پر تیزی سے عمل جاری
شمسی پینلز کی تنصیب کے لیے تلنگانہ ری نیوبل ڈیولمپنٹ کارپوریشن (ریڈکو) نے ٹنڈرس طلب کیے ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت مرکزی وزارت برائے نئی و متبادل توانائی 400 کروڑ روپے بطور سبسڈی فراہم کرے گی جبکہ باقی 873 کروڑ روپے ریاستی حکومت برداشت کرے گی۔ ریڈکو نے ہدایت دی ہے کہ ٹنڈرز 24 جولائی تک جمع کروائے جائیں۔
حیدرآباد: تلنگانہ بھر میں 81 دیہاتوں کو مکمل طور پر شمسی توانائی پر مبنی ماڈل گاؤں میں تبدیل کرنے کے منصوبہ پر تیزی سے عمل جاری ہے۔ ان دیہاتوں میں گھروں کی چھتوں، زرعی بور ویلس اور دیگر تمام بجلی کی ضروریات کے لیے شمسی توانائی استعمال کی جائے گی۔ اس باوقار پراجکٹ کے لیے حکومت نے 1,273 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
شمسی پینلز کی تنصیب کے لیے تلنگانہ ری نیوبل ڈیولمپنٹ کارپوریشن (ریڈکو) نے ٹنڈرس طلب کیے ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت مرکزی وزارت برائے نئی و متبادل توانائی 400 کروڑ روپے بطور سبسڈی فراہم کرے گی جبکہ باقی 873 کروڑ روپے ریاستی حکومت برداشت کرے گی۔ ریڈکو نے ہدایت دی ہے کہ ٹنڈرز 24 جولائی تک جمع کروائے جائیں۔
ان 81 دیہاتوں میں مجموعی طور پر 16,840 زرعی بور ویلس موجود ہیں جن پر 7.5 کلوواٹ استعداد کے شمسی پینلس نصب کیے جائیں گے۔ ان پینلس سے پیدا شدہ بجلی بور ویلس کے لیے استعمال کی جائے گی اور بچ جانے والی بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کیا جائے گا۔ اس گرڈ کو فراہم کی گئی بجلی کے بدلے میں بور ویلس کے مالکان کو فی یونٹ 3.13 روپے کے حساب سے ڈسکام کمپنیاں ادائیگی کریں گی۔ حکومت کا ماننا ہے کہ اس سے کاشتکاروں کو فصل کی کاشت کے ساتھ اضافی آمدنی بھی حاصل ہوگی۔
فی الحال تخمینہ کے مطابق 7.5 کلوواٹ کے پینل کی تنصیب پر تقریباً 4.50 لاکھ روپے کا خرچ آئے گا جس میں سے 30 فیصد مرکز کی طرف سے بطور سبسڈی دیا جائے گا۔ باقی رقم ریاستی حکومت براہ راست شمسی توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو کسانوں کی جانب سے ادا کرے گی جس سے کاشتکاروں پر مالی بوجھ کافی حد تک کم ہو جائے گا۔
اسی منصوبے کے تحت ان دیہاتوں میں موجود 40,349 گھروں پر بھی 2 کلوواٹ کے شمسی پینلس نصب کیے جائیں گے۔ ریڈکو نے اس کے لیے بھی ایک علیحدہ ٹنڈر جاری کیا ہے۔ مجموعی طور پر 80,698 کلوواٹ (یعنی 80.69 میگاواٹ) کی شمسی پیداوار متوقع ہے۔ زرعی بور ویلس (126.30 میگاواٹ) اور گھریلو استعمال (80.69 میگاواٹ) کو ملا کر جملہ206.99 میگاواٹ شمسی پیداوار حاصل کی جائے گی۔
ریاستی حکومت نے اس اسکیم کے لیے 1,273 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جس کے تحت فی میگاواٹ اوسطاً 6.15 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ ریڈکو کے اندازہ کے مطابق اگر زمین دستیاب ہو تو فی میگاواٹ خرچ 4 کروڑ سے کم ہو سکتا ہے لیکن اس منصوبہ میں زمین کے حصول کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ شمسی پینلس بور ویلس اور گھروں کی چھتوں پر نصب کیے جائیں گے۔
اگر یہ پائلٹ پراجکٹ ان 81 دیہاتوں میں کامیاب ہوتا ہے تو حکومت مستقبل میں تلنگانہ بھر کے دیگر دیہاتوں میں بھی اسی طرز پر شمسی توانائی کے منصوبہ کو توسیع دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت بجلی کے موجودہ بلوں کی ادائیگی کی ضرورت ختم ہو جائے گی، اور چونکہ ریاست پہلے ہی 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کر رہی ہے مستقبل میں اس ضرورت میں بھی کمی آسکتی ہے۔