تلنگانہ رائزنگ ناقابلِ شکست ہے, وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی
وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے کہا کہ “تلنگانہ رائزنگ ناقابلِ شکست ہے” اور دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، صنعت کاروں اور معزز مہمانوں سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ کی ترقی میں شریک ہوں اور اس تاریخی سفر کا حصہ بنیں۔
وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے کہا کہ “تلنگانہ رائزنگ ناقابلِ شکست ہے” اور دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، صنعت کاروں اور معزز مہمانوں سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ کی ترقی میں شریک ہوں اور اس تاریخی سفر کا حصہ بنیں۔
رنگاریڈی ضلع کے بھارت فیوچر سٹی میں منعقدہ تلنگانہ رائزنگ گلوبل سمٹ کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تلنگانہ ملک کی سب سے کم عمر ریاست ہے، مگر اس میں بے پناہ امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے اپنے معاشی وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ریاست کا ہدف ہے کہ 2034 تک ایک ٹریلین ڈالر اور 2047 تک تین ٹریلین ڈالر کی معیشت بنائی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ریاست کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کا محض 2.9 فیصد ہے، مگر یہ قومی جی ڈی پی میں تقریباً 5 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔
ریونت ریڈی کے مطابق:
“ہمارا مقصد ہے کہ 2047 تک تلنگانہ کا حصہ ملک کی جی ڈی پی میں 10 فیصد تک پہنچے۔”
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جس نے ترقی کے لیے سروسز، مینوفیکچرنگ اور زرعی شعبے کے لیے الگ الگ زون قائم کیے ہیں، جنہیں وہ CURE، PURE اور RARE ماڈل کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے چین کے صوبے گوانگ ڈونگ کی مثال دی، جو گزشتہ دو دہائیوں میں غیر معمولی ترقی کے باعث دنیا کے تیز ترین معاشی خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ بھی اسی طرح کے ترقیاتی ماڈل کو اپنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ تلنگانہ حکومت چین، جاپان، جرمنی، جنوبی کوریا اور سنگاپور جیسے ممالک کے ترقیاتی تجربات سے سیکھ رہی ہے تاکہ عالمی مقابلے کی دوڑ میں مضبوطی سے قدم بڑھائے جا سکیں۔
انہوں نے عالمی صنعت کاروں، سرمایہ کاروں اور دانشوروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
“ہم نے سرمایہ کاری، تعاون اور شراکت داری کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ یہ وژن بظاہر بڑا اور چیلنجنگ محسوس ہو سکتا ہے، مگر ہمیں یقین ہے کہ یہ مکمل طور پر قابلِ حصول ہے۔”
ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے, جہاں بڑے اہداف، عالمی مواقع اور مضبوط معاشی حکمتِ عملی ریاست کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔