تلنگانہ

تلنگانہ: خواتین نے کامیابی سے پٹرول پمپ چلاتے ہوئے 6ماہ میں 14لاکھ روپئے منافع کمایا

اس پٹرول پمپ کے ذریعہ سات خواتین سمیت مزید چار افراد کو روزگار فراہم ہورہا ہے۔ریاست میں خواتین کی تنظیم کے تحت تجرباتی طور پر شروع کیا گیا یہ پٹرول پمپ خواتین کو نہ صرف منافع دے رہا ہے

حیدرآباد: کیا خواتین پٹرول پمپ چلا سکتی ہیں؟ کیا وہ کاروبار کو مؤثر انداز میں سنبھال سکتی ہیں؟ یہ وہ سوالات تھے جو تلنگانہ میں خواتین کی تنظیم کے زیر انتظام پہلے پٹرول پمپ کے آغاز پر اٹھے تھے

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
حیدرآباد: علم و فنون سے روزگار کے مواقع ممکن، مسجد اشرف کریم کشن باغ میں جلسۂ تقسیم اسناد کا انعقاد
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد

لیکن نارائن پیٹ ضلع کی خواتین نے ثابت کردیا کہ اگر خواتین ٹھان لیں تو کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ صرف چھ ماہ میں تقریباً 14 لاکھ روپے کا منافع کما کر انہوں نے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔

اس پٹرول پمپ کے ذریعہ سات خواتین سمیت مزید چار افراد کو روزگار فراہم ہورہا ہے۔ریاست میں خواتین کی تنظیم کے تحت تجرباتی طور پر شروع کیا گیا یہ پٹرول پمپ خواتین کو نہ صرف منافع دے رہا ہے

بلکہ روزگار بھی فراہم کر رہا ہے۔ نارائن پیٹ ضلع کے سنگارم گیٹ پر واقع اس پمپ کو 21 فروری کو وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے افتتاح کیا تھا۔ ابتدا میں روزانہ تقریباً 1500 لیٹر پٹرول و ڈیزل فروخت ہوتا تھا، جو بڑھ کر اب اوسطاً 4000 سے 6000 لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ یومیہ لین دین 5 لاکھ سے 7 لاکھ روپے تک جا رہا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق چھ ماہ میں 13.82 لاکھ روپے کا خالص منافع ہوا ہے۔

پمپ کی منیجر چندرکلا نے کہا”جملہ 11 افراد یہاں کام کررہے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ اتنے افرادکو روزگار ملا۔ تمام اخراجات نکالنے کے بعد ہر ماہ تقریباً 2 سے 2.5 لاکھ روپے کی آمدنی بچ رہی ہے۔ منیجر کو 18 ہزار اور فیول سپلائی کرنے والے ورکرکو 13 ہزار تنخواہ دی جا رہی ہے۔ اس آمدنی سے ہم آگے چل کر چائے کے اسٹال اور کینٹین جیسی سہولیات قائم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔“سابق ضلع کلکٹر کویا سری ہرشا کی پہل پر یہ پمپ منظور ہوا۔

سنگارم گیٹ پر خواتین کی تنظیم کے دفتر کے قریب 6 گنٹہ اراضی ڈی آر ڈی کو دی گئی۔ بعد ازاں کلکٹر سکتاپٹنایک نے دسمبر میں تعمیراتی کام شروع کرایا۔ اس منصوبے پہ 1.10 کروڑ روپے تیل کمپنی نے لگائے جبکہ 35 لاکھ روپے ضلع خواتین تنظیم کی جانب سے فراہم کئے گئے۔ فی الحال سات خواتین اور چار مرد یہاں روزگار پا رہے ہیں۔

پہلے گھریلو خواتین اور زرعی مزدور رہنے والی یہ خواتین اب پٹرول پمپ چلا کر نہ صرف ماہانہ آمدنی حاصل کر رہی ہیں بلکہ سماج میں عزت و وقار بھی کما رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صحیح حوصلہ افزائی اور تعاون ملے تو خواتین کسی بھی شعبے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔

تلنگانہ حکومت اندرا مہیلا شکتی اسکیم کے ذریعہ ایک کروڑ خواتین کو خوشحال بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔ اسی کا حصہ ہے یہ پہلا خواتین کا پٹرول پمپ، جو اب منافع بخش کاروبار کی سمت آگے بڑھ رہا ہے اور باقی خواتین کے لئے ایک مثال بن رہا ہے۔