جی ایچ ایم سی جنرل باڈی میٹنگ میں کشیدگی؛ وندے ماترم پر ایم آئی ایم اور بی جے پی کارپوریٹرس کے درمیان جھڑپ: ویڈیو
حیدرآباد میں آج جی ایچ ایم سی جنرل باڈی میٹنگ اس وقت غیرمعمولی صورتحال کا شکار ہوگئی جب بی جے پی کے ایم پی رگھونندن راؤ کے مطالبے پر میٹنگ کے آغاز میں وَندے ماترم گانا بجایا گیا۔
حیدرآباد میں آج جی ایچ ایم سی جنرل باڈی میٹنگ اس وقت غیرمعمولی صورتحال کا شکار ہوگئی جب بی جے پی کے ایم پی رگھونندن راؤ کے مطالبے پر میٹنگ کے آغاز میں وَندے ماترم گانا بجایا گیا۔ اس اقدام پر AIMIM کے کارپوریٹرز نے شدید اعتراض کیا، جس کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا اور اجلاس میں ہلچل مچ گئی۔
جیسے ہی وَندے ماترم چلایا گیا، AIMIM کے کارپوریٹرز نے اسے سرکاری میٹنگ میں بجانا نامناسب قرار دیتے ہوئے احتجاج درج کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اجلاس کو سیاسی رنگ دینے کے بجائے عوامی مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے۔ دوسری جانب بی جے پی ارکان نے AIMIM کی جانب سے نشستوں پر بیٹھے رہنے کو "قومی جذبات کی توہین” قرار دیا، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان لفظی جھڑپ شروع ہوگئی۔
صورتحال اس قدر بگڑ گئی کہ اجلاس میں افراتفری پیدا ہوگئی، جس پر میئر نے فوری مداخلت کرتے ہوئے ماحول کو معمول پر لانے کی کوشش کی۔ کشیدگی کم کرنے کے لیے انہوں نے ہدایت دی کہ وَندے ماترم کے ساتھ ساتھ “جئے جئے تلنگانہ” گانا بھی چلایا جائے، تاکہ دونوں جانب کے جذبات کو احترام مل سکے۔ بعد ازاں دونوں گیت بجائے گئے اور اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔
ذرائع کے مطابق، جی ایچ ایم سی کے اجلاس میں اس نوعیت کا واقعہ نہایت کم دیکھنے میں آتا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ شاید پہلی مرتبہ سرکاری میٹنگ کے دوران دونوں گیت ایک ساتھ بجائے گئے، جس نے اجلاس کو خاص طور پر حساس اور سیاسی طور پر گرم بنا دیا۔
رگھونندن راؤ نے اس موقع پر کہا کہ قومی جذبات کا احترام ہر شہری کی ذمہ داری ہے اور وَندے ماترم کے بجانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ جبکہ AIMIM کارپوریٹرز کا مؤقف تھا کہ میٹنگ کے اصل ایجنڈے کو نظرانداز کرکے ایسے اقدامات سے سیاسی تنازعہ کھڑا کیا گیا۔
اجلاس تو آگے بڑھ گیا، لیکن اس واقعے نے ایک بار پھر شہری اداروں میں سیاسی کشیدگی اور ملی جلی شناخت رکھنے والے شہروں میں حساس معاملات کی نوعیت پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔