برطانوی جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش ختم، حکومت کا بڑا فیصلہ
برطانیہ اور ویلز کی جیلوں میں قیدیوں کی مزید گنجائش نہیں، جیلیں قیدیو ں سے بھر چکی ہیں،ایسے میں حکومت کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

لندن: برطانیہ اور ویلز کی جیلوں میں قیدیوں کی مزید گنجائش نہیں، جیلیں قیدیو ں سے بھر چکی ہیں،ایسے میں حکومت کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں جگہ بنانے کیلئے حکومت نے 40 فیصد سزا کاٹنے والے قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جو قیدی 40 فیصد سزا مکمل کرچکے ہیں ان کی رہائی کا عمل ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔
پریزن آفیسرز ایوسی ایشن کے سربراہ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 50 فیصد سزا کاٹنے والوں کو عموماً لائسنس پر رہا کر دیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر تقریباً 5,500 قیدی رہا کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگین اور جنسی جرائم میں سزا پانے والے قیدی یہ رعایت حاصل نہیں کرسکیں گے، سیکریٹری انصاف شبانہ محمود نے کہا مسئلہ سے ابھی نہ نمٹا تو کریمنل جسٹس سٹم تباہ ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل نے بھی اپنی جیلوں میں جگہ خالی کرنے کیلئے 55 قیدیوں کو رہا کردیا تھا۔
خبرایجنسی کے مطابق رہا کیے گئے افراد میں الشفااسپتال کے ایک ڈائریکٹر بھی شامل ہیں جو جیل سے باہر آنے بعد اسپتال پہنچ گئے اور اپنی پیشہ وارانہ ذمہ دارایاں ادا کرنے لگے۔
رہا ہونے والے ڈائریکٹر الشفااسپتال محمد ابوسلمیہ نے کہا کہ اسرائیل کی جیلیں فلسطینیوں سے بھر چکی اور روزانہ اذیتیں دی جاتی ہیں، جیل میں قید فلسطینیوں کا قریباً 30 کلو تک وزن بھی گھٹ گیا ہے۔
فلسطینی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ابو سلمیہ کو اسرائیلی جیلوں میں نظربندی کے دوران وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔