تلنگانہ

کانگریس حکومت نے تاحال72,500 کروڑ روپے کا قرض لیا، مالیاتی تجزیہ کاروں کو خدشہ

کانگریس کی زیر قیادت تلنگانہ حکومت غیر معمولی انداز میں قرض حاصل کرنے میں مصروف ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ریاستی حکومت نے پچھلے 300 دنوں میں اوسطاً یومیہ 241 کروڑ روپے کا قرض حاصل کیا ہے۔

حیدرآباد(منصف نیوز بیورو) کانگریس کی زیر قیادت تلنگانہ حکومت غیر معمولی انداز میں قرض حاصل کرنے میں مصروف ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ریاستی حکومت نے پچھلے 300 دنوں میں اوسطاً یومیہ 241 کروڑ روپے کا قرض حاصل کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
موڑتاڑ میں بی آر ایس کا راستہ روکو احتجاج
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
کانگریس ورکرس، کاسٹ سروے کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں: صدر ٹی پی سی سی
متلاشیان روزگار کو دھوکہ سے کمبوڈیا روانہ کرنے پر یو پی کے ایک شخص کی گرفتاری
جامع سروے، غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ

کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ریاست کا قرض تقریباً 72,500 کروڑ روپے ہوگیا ہے، جب کہ مارکٹ سے حاصل کردہ قرضہ جات رواں مالی سال کی پہلی دو سہ ماہیوں میں تقریباً 32,500 کروڑ روپے ہیں۔ قرض لینے کا آغاز 500 کروڑ روپے سے ہوا تھا۔

12 دسمبر 2023 کو پہلا قرض لیا گیا، اور قرض حاصل کرنے کا یہ خطرناک رجحان جاری ہے، ہر ماہ اوسطاً 5,000 کروڑ روپے قرض لیا جا رہا ہے۔ 30 ستمبر تک، 47,618 کروڑ روپے کا قرض براہ راست ریزرو بینک آف انڈیا سے مارکیٹ میں قرضوں کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا۔ صرف پچھلے مہینے کے دوران ریاستی حکومت نے 3 ستمبر کو 2,500 کروڑ روپے، 10 ستمبر کو 1,500 کروڑ روپے، 17 ستمبر کو 500 کروڑ روپے اور ستمبر کے آخری ہفتہ میں مزید 1,000 کروڑ روپے حاصل کیے ہیں۔

2024-25 کے تیسرے سہ ماہی (اکتوبر سے دسمبر) میں مارکٹ کے ذریعہ مزید 7,400 کروڑ روپے حاصل کرنے کا امکان ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے اعلان کردہ بازاری قرضوں کے کیلنڈر کے مطابق، تلنگانہ اکتوبر میں 4,400 کروڑ روپے، نومبر میں 2,000 کروڑ روپے اور دسمبر میں 1,000 کروڑ روپے سات مختلف تاریخوں پر حاصل کریگا۔

انتخابات کے دوران بی آر یس پر ریاست کو قرض کے جال میں پھنسا دینے کا الزام لگانے والی کانگریس حکومت نے خود اب اپنے قرض کے ہدف سے تجاوز کر لیا ہے۔ 24۔2023 کے بجٹ میں بی آر ایس حکومت نے قرض میں 52,576 کروڑ روپے بڑھانے کی تجویز پیش کی تھی۔

تاہم کانگریس نے اس مالی سال کے لیے ہدف کو بڑھا کر 62,012 کروڑ روپے کر دیا، یعنی پچھلی انتظامیہ سے تقریباً 10,000 کروڑ روپے زیادہ قرض حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ قرض کے کل ہدف میں سے، ریاستی حکومت پہلے ہی 32,500 کروڑ روپے حاصل کر چکی ہے۔

اس کے علاوہ، حکومت نے مختلف کارپوریشنوں کو 24,877 کروڑ روپے کی ضمانتوں میں توسیع کر دی ہے، جس سے ریاست کی چار کروڑ کی آبادی پر فی کس قرض کا بوجھ 17,873 روپے ہو گیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ ضمانتیں ٹیکس یا سروسس چارجز میں اضافہ کا باعث بن سکتی ہیں، جس سے عوام مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔

اتنے بڑے قرض حاصل کرنے کے باوجود، ریاستی حکومت نے فصل قرض کی معافی کے جزوی نفاذ کو چھوڑ کر کوئی بڑی اسکیم یا پروجیکٹ شروع نہیں کیا ہے۔

عام طور پر، سرکاری قرضوں کا استعمال بڑے بنیادی ڈھانچوں یا عوامی افادیت کے منصوبوں کے لیے کیا جاتا ہے، اور اس لیے، مالیاتی تجزیہ کار اس بات پر وضاحت طلب کر رہے ہیں کہ کون سے منصوبہ جات ہیں جن کو پورا کرنے اتنی بڑی مقدار میں قرض حاصل کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کی جانب سے انتباہ دیا جا رہا ہے کہ اگر قرض لینے کی موجودہ شرح جاری رہی تو قرضوں کا بوجھ مزید بڑھ سکتا ہے جس کے نتائج آنے والی نسلوں کو بھگتنے پڑیں گے۔

Photo Source: @kishanreddybjp