کانگریس کے 50سال کے دور میں مسلمانوں کے گھروں میں روشنی نہیں آئی:ہریش راؤ
ہریش راؤ نے کہاکہ کانگریس کے 50سال کی حکومت میں مسلمان آٹوڈرائیور بنے،پنکچر کی دکان میں کام کرنے والا بنے۔کلینر بنے،موز فروخت کرتے ہوئے زندگی گذارنے کام مسلمانوں نے کیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر صحت ہریش راو نے کہا ہے کہ کانگریس نے ریاست میں 60تا70برس تک حکومت کے دوران مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے سنگاریڈی ضلع کے پٹن چیرو حلقہ کے تحت مختلف دیہاتوں کے اقلیتی بندھو اور بی سی بندھو استفادہ کنندگان میں کلیانا لکشمی اور شادی مبارک کے چیک تقسیم کئے۔
انہوں نے اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس کے لیڈران جب ووٹ دینے کی اپیل کریں توان سے یہ پوچھا جائے کہ 60سال میں انہوں نے عوام کے لئے کیا کیا؟ وزیرموصوف نے کہاکہ70 سال میں کانگریس نے غریبی میں اضافہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ کانگریس کے 50سال کی حکومت میں مسلمان آٹوڈرائیور بنے،پنکچر کی دکان میں کام کرنے والا بنے۔کلینر بنے،موز فروخت کرتے ہوئے زندگی گذارنے کام مسلمانوں نے کیا۔
کانگریس کے 50سال کے دور میں مسلمانوں کے گھروں میں روشنی نہیں آئی جبکہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے اقلیتی طلبہ کیلئے 212اقلیتی اقامتی اسکولس قائم کرتے ہوئے اقلیتی بچوں کی انگریزی میڈیم تعلیم کے ذریعہ ان کو ڈاکٹرس، انجینئرس بنانے کا کام کیا ہے۔
ساتھ ہی اعلی تعلیم کیلئے بیرونی ملک بھجوانے کا کام بھی وزیراعلی نے شروع کیا۔اقلیتی اقامتی اسکولس میں تعلیم کے لئے ایک روپیہ بھی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
60تا70سال میں کانگریس نے اقلیتی طلبہ کی تعلیم کے لئے دس اسکول بھی قائم نہیں کئے لیکن وزیراعلی نے 212اسکولس قائم کرتے ہوئے طعام اورلباس کے ساتھ ساتھ انگریزی کی تعلیم کویقینی بنایا۔
انہوں نے پوچھا کہ کانگریس کی حکمرانی والی ریاستوں میں کیا ایسا کام ہورہا ہے؟انہوں نے پوچھا کہ شادی مبارک اسکیم میں حکومت ایک لاکھ روپئے کی رقم دے رہی ہے۔کیا کانگریس کی حکومت والی کسی ریاست میں ایسی اسکیم ہے؟روزگار کیلئے حکومت اقلیتوں کو ایک لاکھ روپئے سبسیڈی پر رقم دے رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریاست میں گنگاجمنی تہذیب کو یقینی بنانے اور اس طرح کے کاموں کی برقراری کیلئے چندرشیکھرراو کو ایک مرتبہ پھر کامیاب کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں 90لاکھ مسلمان ہیں جہاں پر کانگریس کی حکومت ہے۔
وہاں کا بجٹ 2100کروڑروپئے ہے۔مہاراشٹرامیں ایک کروڑ40لاکھ مسلمان ہیں جہاں کا بجٹ 660کروڑروپئے ہے۔بنگال میں 2کروڑ50لاکھ مسلمان ہیں۔اس ریاست کابجٹ 2100کروڑروپئے ہے۔اترپردیش سب سے بڑی ریاست ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی 4کروڑ ہے۔
اس ریاست کا بجٹ 1700کروڑروپئے ہے جبکہ تلنگانہ میں 50لاکھ مسلمان ہیں اور ہماری ریاست کابجٹ 2200کروڑروپئے ہے۔عوام کم ہے لیکن بجٹ زیادہ ہے۔سب سے زیادہ بجٹ مسلمانوں کیلئے تلنگانہ حکومت کا ہے۔
کانگریس نے اقلیتوں کے ووٹوں کو لوٹا لیکن اقلیتوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔ایسی کانگریس کو ووٹ دینا فائدہ مند نہیں ہے۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی سے ٹکرانے کا کام صرف وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کریں گے۔
تلنگانہ میں دو لاکھ 55ہزارشادیوں کیلئے شادی مبارک اسکیم کے ذریعہ 1100کروڑروپئے دیئے گئے۔انہوں نے کہاکہ دہلی، اترپردیش، مہاراشٹرمیں کیا ہورہا ہے اور کرناٹک میں کل تک کیا ہوا اس پر مسلمانوں کوسوچنے کی ضرورت ہے۔عوام کو پریشان کیاجارہا ہے۔
تلنگانہ میں گذشتہ 9تا10سال میں کہیں بھی گڑبڑنہیں ہوئی۔امن کے ساتھ گنگاجمنی تہذیب والی ریاست وزیراعلی لے کر چل رہے ہیں۔تلنگانہ میں آج کوئی بھی گڑبڑنہیں ہے۔
تلنگانہ کے وزیراعلی چاہتے ہیں کہ جوغریب ہیں چاہے وہ ہندو ہویا مسلمان، یا عیسائی ہوں،ان کا ساتھ دیاجائے یہی وجہ ہے کہ سب کیلئے وزیراعلی کام کرتے ہیں۔حکومت نے ہندووں کیلئے کلیانالکشمی اسکیم شروع کی تومسلمانوں کیلئے شادی مبارک اسکیم شروع کی۔
بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کو ایک لاکھ روپئے حکومت کی جانب سے دیئے جارہے ہیں تو غریب مسلمانوں کے لئے بھی ایک لاکھ روپئے وزیراعلی کی جانب سے دیئے گئے۔
دسہرہ کے موقع پر غریبوں میں ساڑیاں تقسیم کی جارہی ہیں تو رمضان میں بھی کپڑوں کی تقسیم کی ہے۔وزیراعلی تمام کیلئے سوچتے ہیں۔ تلنگانہ واحد ریاست ہے جہاں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
اگر اقلیتیں محفوظ ہیں تو تلنگانہ میں ہیں جبکہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں اقلیتیں خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے اقلیتوں کی بہبود کے ساتھ ساتھ اقلیتی طلبہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقامتی اسکول اور کالجس کا آغاز کیا۔