تلنگانہ

کانگریس کی دوسری فہرست کی اجرائی میں تاخیر آج اعلان متوقع۔ ٹکٹ کے خواہشمندوں میں بے چینی

جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں اور پرچہ نامزدگی کے لئے صرف 7 دن باقی ہیں۔ کانگریس ٹکٹ کے دعویداروں کی بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔

حیدرآباد: جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں اور پرچہ نامزدگی کے لئے صرف 7 دن باقی ہیں۔ کانگریس ٹکٹ کے دعویداروں کی بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

کانگریس الیکشن کمیٹی کا اجلاس جو آج منعقد ہونے والا تھا بتایا گیا ہے کہ کل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ اجلاس 27 اکتوبر کی صبح 9:30 بجے منعقد ہوگا۔

اس دوران تمام تلنگانہ اسکریننگ کمیٹی کا اجلاس آج شام چیرمین مرلیدھرن کی صدارت میں نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں متنازعہ حلقوں پر دوبارہ غور کیا گیا جہاں ایک سے زائد طاقتور امیدوار ٹکٹ کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔

اس دوران ٹکٹ کے دعویداروں میں ناموں کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے ذہنی تناؤ بڑھتا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں انہیں انتخابی مہم چلانے کے لئے بہت کم وقت رہ جائے گا جبکہ ٹی آر ایس اور دوسری پارٹیوں کی جانب سے امیدواروں کے نام کا اعلان کردیا گیا ہے اور وہ اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم میں مصروف ہوچکے ہیں۔

مزید یہ تمام پارٹیوں سے اس مرتبہ بی سی طبقہ کو زیادہ ٹکٹ دیئے ہیں۔ چنانچہ کانگریس الیکشن کمیٹی بی سی طبقہ کو زائد ٹکٹ دینے پر غور کررہی ہے۔

18 حلقے ایسے ہیں جہاں بی سی دعویدار ٹکٹ مانگ رہے ہیں۔ جن میں مکتھل‘ نرساپور‘ ایل بی نگر‘ پرکالا‘ دیور کدرا‘ نارائن کھیڑ‘ ورنگل‘ شیر لنگم پلی‘ حسن آباد‘ محبوب نگر‘ پٹن چیرو‘ مدھول‘ جڑچرلہ‘ راجندر نگر‘ عادل آباد‘ سوریا پیٹ‘ بھونگیر شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ صدر اے آئی سی سی ملکارجن کھرگے کی صدارت میں مرکزی الیکشن کمیٹی نے 50 امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دے دی ہے اور یہ فہرست کبھی  بھی جاری ہوسکتی ہے۔ ماباقی حلقوں میں 4 حلقہ کمیونسٹ جماعتوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔