شمالی بھارت

عتیق احمد لڑکے کی تدفین میں شریک نہیں ہوسکے

عتیق احمد کے وکیل منیش کھنہ نے بتایا کہ جمعہ کو امبیڈکر جینتی کی وجہ سے تعطیل تھی، لہٰذا یہ درخواست ریمانڈ مجسٹریٹ کو بھیج دی گئی۔ ہفتہ کے روز چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست پیش کرنے سے پہلے ہی تدفین مکمل ہوچکی تھی۔

پریاگ راج: جرائم پیشہ سرغنہ سے سیاستداں بنے عتیق احمد کے لڑکے اسد احمد کی تدفین ہفتہ کے روز یہاں کساری مسری قبرستان میں عمل میں آئی۔ اس موقع پر بھاری سیکوریٹی بندوبست کیا گیا تھا۔ صرف چند دور کے رشتہ داروں اور مقامی عوام کو قبرستان کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

متعلقہ خبریں
گنیش وسرجن کے انتظامات مکمل:وزیرٹرانسپورٹ
اسد احمد کے انکاؤنٹر کی تحقیقات کے لئے ایک اور عدالتی کمیشن
یوگی نے عتیق احمد کی اراضی پر تعمیر کردہ فلیٹس کی چابیاں حوالے کیں
لکھنؤ میں خاتون اور بیٹے پر دو افراد نے ایسڈ ڈال دیا
تلنگانہ و اے پی کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات ۔ شاگرد، استاد کی ملاقات نہیں: بھٹی وکرامارکہ

 تدفین کا عمل ایک گھنٹہ تک جاری رہا۔ پریاگ راج کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس آکاش کلہری نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ عتیق کے چند دور کے رشتہ داروں اور علاقہ کے چند افراد کو قبرستان کے اندر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ سیکوریٹی نقطہئ نظر سے یہ ضروری تھا۔

 قبل ازیں اسد کے چچا عثمان اپنے بھیتجے کی لاش کے ساتھ قبرستان پہنچے۔ میڈیا پر قبرستان میں جہاں سخت سیکوریٹی بند و بست تھا، داخل ہونے پر کڑی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ عتیق نے جمعہ کو مجسٹریٹ سے اجازت مانگی تھی کہ انھیں اپنے لڑکے کی تدفین میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے۔

 ان کے وکیل منیش کھنہ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ جمعہ کو امبیڈکر جینتی کی وجہ سے تعطیل تھی، لہٰذا یہ درخواست ریمانڈ مجسٹریٹ کو بھیج دی گئی۔ ہفتہ کے روز چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست پیش کرنے سے پہلے ہی تدفین مکمل ہوچکی تھی۔

 یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ اسد اور اس کے ساتھی غلام کو جو امیش پال قتل کیس میں مطلوب تھے، جھانسی میں اترپردیش پولیس نے انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ عتیق احمد کے پانچ لڑکوں میں اسد کا نمبر تیسرا تھا اور وہ امیش پال قتل کیس کے بعد سے لاپتہ تھا۔