میڈیکل کالج میں مسلمانوں کیلئے علیحدہ وِنگ کی مخالفت
بی جے پی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) کی حلیف آر ایل ڈی کے ایک لیڈر نے کہا کہ مجوزہ میڈیکل کالج میں مسلمانوں کے لئے علیحدہ وِنگ رکھنے بی جے پی رکن اسمبلی کیتکی سنگھ کا مطالبہ ”نامناسب اور قابل ِ اعتراض“ ہے۔

لکھنو: (پی ٹی آئی) بی جے پی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) کی حلیف آر ایل ڈی کے ایک لیڈر نے کہا کہ مجوزہ میڈیکل کالج میں مسلمانوں کے لئے علیحدہ وِنگ رکھنے بی جے پی رکن اسمبلی کیتکی سنگھ کا مطالبہ ”نامناسب اور قابل ِ اعتراض“ ہے۔
راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے لیڈر روہت اگروال نے جمعرات کے روز بی جے پی لیڈر کے ریمارکس کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی پارٹی سختی کے ساتھ ہم آہنگی کی پابند ِ عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور ہمارے ثقافتی اقدار ”سروادھرما سمبھو“ پر مبنی ہے۔
ایک عوامی نمائندہ کی جانب سے کسی ہاسپٹل میں ایک مخصوص برادری کے لئے علیحدہ وارڈ قائم کرنے کی وکالت ناقابل ِقبول اور قابل ِ اعتراض ہے۔ شخصی اور سیاسی مفاد کے لئے ایسے بیانات سے گریز کیا جانا چاہئے۔ اگروال نے کہا کہ پارٹی صدر اور مرکزی وزیر جینت چودھری کی زیرقیادت آر ایل ڈی نے ہمیشہ مختلف برادریوں کے درمیان بھائی چارہ کی برقراری کی حمایت کی ہے۔
جاریہ ہفتہ ہولی اور نماز ِ جمعہ ایک ساتھ آنے کے پیش نظر کئی مقامات پر سیکوریٹی سخت کردی گئی ہے تاکہ کسی بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کو دورکیاجاسکے۔ کیتکی سنگھ نے حال ہی میں یہ بیان دیتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ اکثر مسلمان ہندو تہواروں کے دوران تکلیف کا اظہار کرتے ہیں اور کہا تھا کہ ہندوؤں کے ساتھ علاج کرانے میں بھی انہیں مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے۔
(بلیا میں) میڈیکل کالج میں مسلمانوں کے لئے علیحدہ وِنگ ہونا چاہئے تاکہ ہندو محفوظ رہ سکیں۔ کون جانتا ہے کہ وہ کہیں ہماری غذا میں تھوک نہ دیں۔ انہوں نے قبل ازیں پیر کے روز کہا تھا کہ میں مہاراج جی (چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ) سے درخواست کرتی ہوں کہ جب اتنا پیسہ خرچ کیا جارہا ہے تو ان کے لئے ایک علیحدہ عمارت اور وِنگ تعمیر کیا جائے۔
اگر انہیں ہمارے ساتھ رہنے میں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہاں ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ اگروال نے کیتکی سنگھ کے دعویٰ کی تردید کی کہ دو برادریاں پرامن طورپر باہم نہیں رہ سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں طویل عرصہ سے مذہبی تہوار کسی جھگڑے کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ منائے جاتے رہے ہیں۔اس سے پہلے بھی ہولی اور رمضان ایک ساتھ آچکے ہیں۔ ہر ایک کو دوسروں کی روایات کا احترام کرتے ہوئے اپنی روایات پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔