تین ماہ سے زیادہ عمر کے بچہ کو گود لینے پر رخصت زچگی سے انکار کی وجہ بتائی جائے،سپریم کورٹ کی مرکز کو ہدایت
جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس پنکج متل پر مشتمل بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کی طرف سے مفاد عامہ میں جو مقدمہ پیش کیا گیا وہ یہ تھا کہ یہ شق ایک سماجی بہبود کی قانون سازی کی اور جب اُس نے نوزائیدہ کی عمر کو تین ماہ تک محدود کیا تھا تو اُس کی کوئی معقول درجہ بندی نہیں تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ اُس شق کے پس پردہ وجہ کی وضاحت کرے جو صرف اُن خواتین کو جو تین ماہ سے کم عمر کے بچہ کو گود لیتی ہیں، زچگی کی رخصت کے فوائد حاصل کرنے کا حق دیتی ہے۔
عدالت عظمیٰ، میٹرنیٹی بینیفٹ ایکٹ 1961 کی ایک شق کے دستوری جواز کو چیالنج کرنے والی ایک درخواست سماعت کررہی تھی جو صرف اُن خواتین کو زچگی کی رخصت کے فوائد حاصل کرنے کا حق دیتی ہے جو تین ماہ سے کم عمر کے بچہ کو گود لے رہی ہوں اور 12 ہفتوں کی مدت کیلئے زچگی کے رخصت کا فائدہ حاصل کرسکیں۔
جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس پنکج متل پر مشتمل بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کی طرف سے مفاد عامہ میں جو مقدمہ پیش کیا گیا وہ یہ تھا کہ یہ شق ایک سماجی بہبود کی قانون سازی کی اور جب اُس نے نوزائیدہ کی عمر کو تین ماہ تک محدود کیا تھا تو اُس کی کوئی معقول درجہ بندی نہیں تھی۔
بنچ نے 12 نومبر کے اپنے حکم میں کہا کہ بہ الفاظ دیگر اگر کوئی خاتون تین ماہ سے زیادہ عمر کے بچہ کو گود لیتی ہے تو وہ ایسے کسی بھی رخصت زچگی کے فوائد کی حقدار نہیں ہوگی جیسا کہ ترمیمی ایکٹ کے تحت فراہم کیا گیا ہے۔