کیجریوال کوچیف منسٹر کے عہدہ سے ہٹانے کی دوسری درخواست بھی مسترد
عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ یادو نے عرضی میں دعویٰ کیا تھا کہ مالی گھپلے کے ملزم کیجریوال کو وزیر اعلیٰ جیسا عوامی عہدہ رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند عام آدمی پارٹی (آپ) کے لیڈر اروند کیجریوال کو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت دینے کی مانگ والی دوسری مفاد عامہ عرضی بھی جمعرات کو مسترد کر دی ۔
قائم مقام چیف جسٹس منموہن سنگھ اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی ڈویژن بنچ نے ’ہندو سینا‘ کے صدر وشنو گپتا کی عرضی پر غور کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یہ لیفٹیننٹ گورنر یا صدر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
تاہم عدالت نے تبصرہ کیا کہ یہ وزیر اعلیٰ پر منحصر ہے کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں یا نہیں۔بنچ نے کہا کہ بعض اوقات ذاتی مفاد کو قومی مفاد کے ماتحت کرنا پڑتا ہے لیکن یہ ان کا (کیجریوال کا) ذاتی فیصلہ ہے۔
بنچ نے کہا کہ وہ صرف یہ کہہ سکتی ہے کہ وہ اس معاملے پر فیصلہ نہیں کر سکتی اور اس معاملے پر فیصلہ کرنا دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر یا صدر جمہوریہ ہند پر منحصر ہے ۔
عدالت نے مزید کہا کہ ہم یہ کیسے اعلان کر سکتے ہیں کہ حکومت کام نہیں کر رہی؟ لیفٹیننٹ گورنر اس بارے میں فیصلہ لینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہیں (لیفٹیننٹ گورنر) کو ہماری رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم انہیں مشورہ دینے والے کوئی نہیں ہیں۔ انہیں جو بھی کرنا ہے وہ قانون کے مطابق کریں گے۔‘‘
عدالت کے اس موقف پر درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔ عرضی گزار نے کہا کہ اب وہ اس معاملے کو لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے اٹھائیں گے۔
اس سے پہلے 28 مارچ کو ہائی کورٹ کی اسی بنچ نے دہلی کے رہائشی سوجیت سنگھ یادو کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا، جس نے خود کو کسان اور سماجی کارکن ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنا ایگزیکٹو اور صدر کا کام ہے۔
عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ مسٹر یادو نے عرضی میں دعویٰ کیا تھا کہ مالی گھپلے کے ملزم کیجریوال کو وزیر اعلیٰ جیسا عوامی عہدہ رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
مسٹر کیجریوال کو مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ عدالت نے انہیں یکم اپریل سے 15 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی شراب پالیسی 2021-2022 (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا) کے ذریعے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے حاصل کرنے میں ایک اہم سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔
مرکزی تفتیشی ایجنسی نے 21 مارچ 2024 کو دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو گرفتار کیا اور اس سے پہلے بھارت راشٹرا سمیتی کے رہنما کے کویتا کو گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو سال 2021-22 کے لیے ایکسائز پالیسی (شراب کی پالیسی) کی تشکیل اور نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ایک فوجداری مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو کیس درج کیا تھا۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران، دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سسودیا اور دیگر نے غیر قانونی رقم کمانے کی ’سازش‘ کی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو اس معاملے میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی سنجے سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں ضمانت کی اجازت دی تھی اور خصوصی عدالت کو اپنی شرائط طے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس حکم کے پیش نظر راؤز ایونیو میں واقع کابیری باویجہ کی خصوصی عدالت نے 4 اپریل کو تہاڑ جیل سے مشروط رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے بعد جمعرات کی رات ہی انہیں رہا کر دیا گیا۔