آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں تشویش ناک، خصوصی قاصد آفتاب ملک نے حکومت کو پہلی رپورٹ پیش کردی
دو سال قبل اسرائیل۔حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے آسٹریلیا میں مسلم مخالف واقعات کافی بڑھ گئے ہیں۔ ملک کے خصوصی قاصد برائے اسلاموفوبیا نے یہ بات بتائی۔ قاصد آفتاب ملک نے جمعہ کے دن حکومت کو اپنی پہلی رپورٹ سونپی۔
ملبورن (اے پی) دو سال قبل اسرائیل۔حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے آسٹریلیا میں مسلم مخالف واقعات کافی بڑھ گئے ہیں۔ ملک کے خصوصی قاصد برائے اسلاموفوبیا نے یہ بات بتائی۔ قاصد آفتاب ملک نے جمعہ کے دن حکومت کو اپنی پہلی رپورٹ سونپی۔
رپورٹ میں 54 سفارشات کی گئی ہیں جن میں انسدادِ دہشت گردی قوانین اور بھیدبھاؤ کی تحقیقات کے طریقہ کار پر نظرثانی شامل ہے۔ آفتاب ملک نے یہ بھی سفارش کی کہ اسلاموفوبیا کی وسیع انکوائری کرائی جائے تاکہ یہ پتہ چلے کہ اس کی اصل وجوہات کیا ہیں۔ سرکاری پالیسیوں میں بھیدبھاؤ کیوں ہورہا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا موجود ہے، کبھی نظرانداز کردیا جاتا ہے تو کبھی اس کی تردید کردی جاتی ہے۔ اِس مسئلہ سے پوری طرح نمٹانہیں جاتا۔ 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ میں القاعدہ کے حملوں کے بعد سے اسلاموفوبیا یعنی اسلام کا غیرضروری خوف بڑھ گیا۔ 2023ء میں اسرائیل پر حماس کے حملہ کے بعد سے شخصی طور پر اسلاموفوبیا کے واقعات 150 فیصد اور آن لائن 250 فیصد بڑھ گئے۔
آفتاب ملک نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023ء سے یہ واقعات آسمان سے باتیں کرنے لگے ہیں۔ وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ ان کی حکومت آفتاب ملک کی سفارشات پر اچھی طرح غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے شہریوں کو ان کے مذہبی عقیدہ کی بنیاد پر نشانہ بنانا نہ صرف ان پر حملہ ہے بلکہ یہ ہماری اہم اقدار پر بھی حملہ ہے۔
ہمیں نفرت، خوف اور تعصب کو مٹانا ہوگا، جن سے اسلاموفوبیا اور سماج میں پھوٹ کو بڑھاوا ملتا ہے۔ حکومت نے مانا ہے کہ اسرائیل۔حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسلاموفوبیک اور مخالف یہود واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ 2021ء کی مردم شماری کے مطابق آسٹریلیا کی 3.2 فیصد آبادی مسلمان ہے۔