ماہِ صفر میں نحوست کا کوئی تصور نہیں: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا حج ہاؤز میں بصیرت افروز خطاب
تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد میں جمعہ کے روز منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب و امام مسجد، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے واضح کیا کہ اسلامی سال کے دوسرے مہینے "صفر المظفر” سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں اور توہمات کی اسلام میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں یہ تاثر عام ہوچکا ہے کہ ماہِ صفر منحوس مہینہ ہے، حالانکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی کوئی تائید نہیں ملتی۔ مولانا نے بتایا کہ "صفر” عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی "خالی ہونا” ہیں۔ بعض مؤرخین کے مطابق چونکہ عرب لوگ اس مہینے میں سفر کرتے تھے اور گھر خالی ہوجاتے تھے، اس لیے اسے "صفر” کہا جانے لگا۔
انہوں نے کہا کہ علما و فقہا نے اس مہینے کو "صفر المظفر” (یعنی کامیابی والا مہینہ) کہہ کر منفی خیالات کی تردید کی ہے تاکہ لوگوں میں مثبت رجحان پیدا کیا جائے۔ مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ ماہِ صفر میں شادی بیاہ، کاروبار، نکاح یا دیگر خوشی کے کام نہ کرنے کا تصور محض توہم پرستی ہے جس کی نہ قرآن میں کوئی دلیل ہے اور نہ ہی سنت رسول ﷺ میں۔
مولانا صابر پاشاہ نے حضور نبی کریم ﷺ کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا:
"نہ کوئی بیماری خود بخود لگتی ہے، نہ بدشگونی ہے، نہ اُلو کی نحوست ہے اور نہ ماہِ صفر کی نحوست۔”
یہ حدیث مبارکہ اس تصور کو مکمل طور پر رد کرتی ہے کہ ماہِ صفر منحوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود رسول اللہ ﷺ نے ماہِ صفر میں مختلف غزوات میں شرکت کی اور فتوحات حاصل کیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ مہینہ کسی بھی طور پر منحوس نہیں ہے۔
مزید برآں، مولانا نے صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ کی شان پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جو مقام و مرتبہ اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو ان کی پیروی کی تاکید کی ہے۔
انہوں نے ایک حدیث مبارکہ کا حوالہ دیا:
"میرے اصحاب کے بارے میں اللہ سے ڈرو، ان پر طعن نہ کرو، جس نے ان سے محبت کی، اس نے دراصل مجھ سے محبت کی۔”
مولانا صابر پاشاہ نے اہل بیت اطہارؓ کی شان بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہؓ، حضرت علیؓ، حضرت امام حسنؓ اور حضرت امام حسینؓ کو رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر میں داخل فرما کر آیت تطہیر کی تلاوت کی اور انہیں "اہل بیت” قرار دیا۔
مولانا نے کہا کہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ دونوں اسلام کے رہنما اور مشعل راہ ہیں، اور ان کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔ ان پر طعن و تشنیع ایمان کے منافی عمل ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ماہِ صفر اور دیگر اسلامی شعائر سے متعلق توہمات سے بچیں، قرآن و سنت کی روشنی میں اپنی زندگیوں کو سنواریں اور دینی شعور عام کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اختتام پر مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی معاشرے کو من گھڑت رسم و رواج سے نکال کر حقیقی تعلیماتِ اسلام پر قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔