کس عمر تک لڑکیاں مخلوط تعلیم حاصل کرسکتی ہے ؟
آج کل عام طورپر سرکاری اور پرائیویٹ دونوں اسکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم ہوتی ہے ، اس میں بعض دفعہ مجبوری کا بھی دخل ہوتا ہے ؛
سوال:- آج کل عام طورپر سرکاری اور پرائیویٹ دونوں اسکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم ہوتی ہے ، اس میں بعض دفعہ مجبوری کا بھی دخل ہوتا ہے ؛
کیوںکہ بہت سی جگہ سرکاری اسکول ہوتے ہیں یا غیر مسلم پرائیویٹ اسکول ہوتے ہیں اور وہ جداگانہ نظام کے ساتھ تعلیمی نظام قائم کرنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں ، تو مسلمان ایسے اداروں میں کس عمر تک اپنے بچوں اور بچیوں کو تعلیم دلاسکتے ہیں ۔ (محمد جسیم الدین، حیات نگر)
جواب:- کوشش تو یہی ہونی چاہئے کہ مخلوط تعلیم سے اپنے بچوں کو بچایا جائے ؛ لیکن اگر شروع سے ایسا کرنے پر قدرت نہ ہو تو دس سال کی عمر تک مشترک کلاس میں پڑھانے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے ،
ہمارے ملک کے موجودہ تعلیم کے نظام سے اس عمر میں بچے پانچویں کلاس مکمل کرلیتے ہیں، گویا ان کی پرائمری تعلیم مکمل ہوجاتی ہے ،
فقہاء نے گھروں میں سونے کے سلسلے میں لکھا ہے کہ دس سال میں لڑکوں اور لڑکیوں کے بستر الگ کردینا واجب ہے :
و إذا بلغ الصبی أو الصبیۃ عشر سنین یجب التفریق بینھما ۔ (درمختار کتاب الحظر والاباحۃ : ۹؍ ۵۴۸)
شارحین حدیث نے بھی لکھا ہے کہ دس سال کی عمر میں شہوت پیدا ہوجانے کا امکان ہوتا ہے : وبلوغ العشرۃ مظنۃ الشھوۃ( مرقاۃ المفاتیح : ۲؍۱۱۵)
دس سال کی عمر کے بعد اگر لڑکیوں کے لئے الگ کلاس روم کا انتظام نہ ہو تو پرائیویٹ کوچنگ اور ٹیوشن کے ذریعہ ان کی تیاری کراکر ان کو امتحان دلا دینا چاہئے ،
اجنبی لڑکوں اور بالخصوص غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ اختلاط کسی بھی طرح مناسب نہیں اور اس میں بڑے مفاسد ہیں جو دن رات سامنے آتے رہتے ہیں ۔