مسلم پرسنل لا بورڈ‘ وراثت میں خواتین کا حصہ یقینی بنانے تحریک چلائے گا
کئی شرکا ء کا یہ احساس سامنے آیا کہ قانون شریعت میں باپ کی وراثت میں بیٹی کو ایک متعین حصہ دیا گیا ہے تاہم بہت سارے معاملوں میں بہنوں اور بیٹیوں کو یہ حصہ نہیں مل پاتا۔

نئی دہلی:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی ایک اہم نشست نیورائزن اسکول نزد ہمایوں کا مقبرہ حضرت نظام الدین نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ ان ہی میں ایک اہم فیصلہ یہ لیا گیا کہ اصلاح معاشرہ کی تحریک کے ذریعہ پورے ملک میں وراثت کی تقسیم میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ایک منظم تحریک چلائی جائے گی-
کئی شرکا ء کا یہ احساس سامنے آیا کہ قانون شریعت میں باپ کی وراثت میں بیٹی کو ایک متعین حصہ دیا گیا ہے تاہم بہت سارے معاملوں میں بہنوں اور بیٹیوں کو یہ حصہ نہیں مل پاتا۔ اسی طرح بیٹے کی جائیداد سے ماں کو اور شوہر کی جائیداد سے اس کی بیوہ کو محروم رکھا جاتا ہے۔
اسی طرح بھائی کی جائیداد میں بہن کا جو حصہ ہوتا ہے اس سے بھی بہن کو محروم رکھا جاتا ہے۔ بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ وراثت میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ملک گیر تحریک چلائے گا۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے عاملہ کے فیصلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بور ڈ میں یہ احساس بھی سامنے آیا کہ ملک میں خواتین کو متعدد قسم کے سماجی اور عائلی مسائل کا سامنا ہے مثلاً رحم مادر میں بچیوں کا قتل‘ جہیز کی لعنت‘تاخیر سے شادی کا مسئلہ‘ ان کی عفت و عصمت پر ہورہے حملے‘ ملازمتوں کے دوران ان کا استحصال‘ ان پر ہونے والا گھریلو تشدد وغیرہ۔
ان باتوں کا بورڈ نے سختی سے نوٹ لیا اور طئے کیا کہ بورڈ کی اصلاح معاشرہ تحریک کے ذریعہ ترجیحی طور پر ان چیزوں کی اصلاح پرخصوصی توجہ دی جا ئے گی۔
اس سلسلہ میں پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرکے تین سکریٹر یز مولانا سید احمد فیصل رحمانی‘ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور مولانا یٰسین علی عثمانی بدایونی کو اس کا ذمہ دار بنایا گیا۔
اس کے علاوہ اس پورے کام کا منصوبہ اور نقشہ ترتیب دینے کے لئے سہ رکنی کمیٹی بنائی گئی جو مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس پر مشتمل ہے۔
اسی طرح تفہیم شریعت کمیٹی کی ذمہ داری بورڈ کے سکریٹری مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی کو دی گئی۔ شرکائے اجلاس نے یونیفارم سیول کو ڈ کے تعلق سے بورڈ کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہا بالخصوص مختلف مذہبی وسماجی رہنماؤں کی راؤنڈ ٹیبل میٹنگ و پریس کانفرنس۔
لا کمیشن کے مطالبہ اور بورڈ کی تحریک پر تقریباً 63 لاکھ افراد کی جانب سے جواب دیا جانا اور صدر بورڈ کی قیادت میں لا کمیشن سے بورڈ کے وفد کی ملاقات و گفتگو۔طئے پایا کہ اس سلسلہ کی دیگر کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔
مجلس عاملہ نے اوقاف کی جائیدادوں کے تعلق سے حکومت کی چیرہ دستیوں‘ وقف بورڈوں کی مجرمانہ غفلت اور ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں وقف قانون کے خلاف دائر ہونے والے مقدمات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
طئے پایا کہ اس سلسلہ میں وقف کی شرعی حیثیت‘ درپیش خطرات اور تدارک کی ممکنہ تدابیر پر ملک کے 5 بڑے شہروں میں وقف کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔شرکائے اجلاس نے نئے میڈئیشن ایکٹ کے مختلف پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لیا۔