ترکی اور بنگلہ دیش کے تجارتی و دفاعی تعلقات تیزی سے فروغ پذیر
سابق وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ کی اگست 2024ء میں بے دخلی نے ایسا لگتا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کیلئے ڈھاکہ کے ساتھ تجارتی و دفاعی تعاون کو مستحکم کرنے کے بہانے اپنے اسلام پسند ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کا نیا موقع فراہم کردیا ہے۔
ڈھاکہ (آئی اے این ایس) سابق وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ کی اگست 2024ء میں بے دخلی نے ایسا لگتا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کیلئے ڈھاکہ کے ساتھ تجارتی و دفاعی تعاون کو مستحکم کرنے کے بہانے اپنے اسلام پسند ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کا نیا موقع فراہم کردیا ہے۔
ترکی، پاکستان کی انٹرسرویسس انٹلیجنس (آئی ایس آئی) اور بنگلہ دیش کی جماعت ِ اسلامی کے مابین ایک اسٹراٹیجک اتحاد قائم ہورہا ہے جس کا مشترکہ مقصد ہندوستان کو زک پہنچانا ہے۔ تین ممالک کا یہ گٹھ جوڑ، فنڈس، اسلحہ، کٹر اسلامی آئیڈیالوجی کو سارے جنوبی ایشیاء میں پھیلانے کے لئے تال میل کررہا ہے۔
بنگلہ دیش کو مخالف ہند سرگرمیوں کا اہم مرکز بنایا جارہا ہے۔ تازہ پیشرفت کو اب اِس تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ترکی نے ہندوستان کے آپریشن سندور کے دوران پاکستان کی کھل کر تائید کی۔ ڈھاکہ کے ساتھ انقرہ کا بڑھتا تال میل خطہ میں اسلام ازم کو بڑھاوا دینے کی وسیع تر حکمت ِ عملی کا حصہ ہوسکتا ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت کی طرف سے امتناع عائد کئے جانے باوجود جماعت اسلامی بنگلہ دیش تنظیمی لحاظ سے سرگرم رہی۔
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت کا رجسٹریشن بحال کردیا جس سے اگلے عام انتخابات میں اُس کے حصہ لینے کی راہ ہموار ہوگئی۔ انتخابی سیاست میں جماعت کا داخلہ بہت بڑی تبدیلی ثابت ہوگا کیونکہ پچھلی عوامی لیگ حکومت نے مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو بالکل برداشت نہ کرنے کا رویہ اختیار کررکھا تھا۔ یہ چیز نئی دہلی کے حق میں تھی۔
بنگلہ دیش کی سرزمین سے سرگرم شمال مشرقی ریاستوں کے شورش پسند گروپس کے خلاف کارروائی ہوئی تھی۔ ترکی کی برسراقتدار جماعت اے کے پی نے دنیا بھر میں اخوان المسلمین (مسلم برادر ہوڈ) کی تائید شروع کردی ہے۔ انٹلیجنس ایجنسیاں بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کی مالی و لاجیسٹک مدد کررہی ہیں۔
غور طلب ہے کہ ترک پارلیمنٹ کے سابق رکن اور صدر اردغان کے سابق مشیر یٰسین نے 26جولائی کو ڈھاکہ کے موگھ بازار میں جماعت کے امیر شفیق الرحمن سے ان کے دفتر میں خیرسگالی ملاقات کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ جماعت کے دفتر کی تزئین نو کیلئے پیسہ ترکی کی نیشنل انٹلیجنس آرگنائزیشن نے دیا۔ صدر اردغان کا ترکی، پاکستان اور بنگلہ دیش کا حلیف ہے لیکن یہ بات ہندوستان کیلئے ٹھیک نہیں۔
ترکی جنوبی ایشیاء میں اپنا رول بڑھانا چاہتا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ اردغان نے سیاسی اسلامی اپروچ اختیار کی۔ انہوں نے لبرل ڈیموکریٹک آئیڈیالوجی کو پرے رکھ دیا۔ جنوبی ایشیاء میں ترکی کا پاکستان کے ساتھ بہت اچھا رشتہ ہے۔ وہ ترکی کا اسٹراٹیجک حلیف ہے۔ بنگلہ دیش میں آئندہ سال عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ ترک اور پاکستانی انٹلیجنس ایجنسیاں ملک میں جاری سیاسی غیریقینی کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔ وہ نتائج پر اثرانداز ہونا چاہتی ہیں، تاکہ بنگلہ دیش میں مخالف ہند حکومت بنے۔
ڈھاکہ اور انقرہ میں دفاعی تعاون کے شعبہ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش انوسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے سربراہ چودھری عاشق محمود بن ہارون مئی۔جون2025ء میں ترکی گئے تھے تاکہ چٹگانگ اور نارائن گنج میں 2 دفاعی صنعتی کلسٹرس قائم کرنے پر بات چیت کی جائے۔ ایرچیف مارشل حسن محمود خان اور بحریہ کے سربراہ نجم الحسن نے بھی 22 تا 27جولائی استنبول کا دورہ کیا تھا۔
وہ 17 ویں انٹرنیشنل ڈیفنس انڈسٹری فیر میں شرکت کیلئے وہاں گئے تھے۔ ترکی کے وزیر تجارت عمر کی قیادت میں ایک بڑا وقت ڈھاکہ آیا تھا۔ بنگلہ دیش اور ترکی کے دفاعی و تجارتی تعلقات محمد یونس کی عبوری حکومت کے دوران تیزی سے فروغ پارہے ہیں۔ بنگلہ دیش ترکی کے دفاعی آلات کی چوتھی بڑی مارکٹ بن کر ابھرا ہے۔