خوشحال ریاست کو ٹی آر ایس حکومت نے قرضوں میں ڈوبی غریب ریاست میں تبدیل کر دیا: نائب وزیراعلیٰ تلنگانہ
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے غیر دانشمندانہ فیصلوں کی وجہ سے آج ریاست پانی کی قلت جیسے مسائل کا شکار ہے۔ آندھرا پردیش حکومت سری سیلم کے بالائی علاقہ سے 11 ٹی ایم سی پانی استعمال کرنے کے لیے منصوبے بنا رہی ہے، جبکہ سابقہ ٹی آر ایس حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے نائب وزیراعلیٰ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ ریاستی حکومت زرعی شعبہ کو اعلیٰ ترجیح دے رہی ہے اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کررہی ہے۔ آج کھمم ضلع کے پالیرو حلقہ میں وزیر ریونیوپی سرینواس ریڈی کے ساتھ مل کر 2 لاکھ 55 ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کے لیے آبپاشی پانی جاری کیا گیا۔
اس موقع پر نائب وزیراعلیٰ نے کہا کہ تلنگانہ میں جہاں بھی ضرورت ہو، کانگریس حکومت وہاں آبپاشی پراجکٹس تعمیر کر رہی ہے۔ ان کی تکمیل کے بعد کسانوں کو پانی کی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے غیر دانشمندانہ فیصلوں کی وجہ سے آج ریاست پانی کی قلت جیسے مسائل کا شکار ہے۔ آندھرا پردیش حکومت سری سیلم کے بالائی علاقہ سے 11 ٹی ایم سی پانی استعمال کرنے کے لیے منصوبے بنا رہی ہے، جبکہ سابقہ ٹی آر ایس حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔
بھٹی نے مزید کہا کہ موجودہ کانگریس حکومت نے عوامی مفاد کے تحت اقدامات کا آغاز کیا ہے تاکہ کرشنا کے کنارے والے اضلاع کو ان کا حق ملے۔ انہوں نے کہا کہ "کانگریس حکومت کا مطلب ہی زرعی ترقی اور بجلی کی دستیابی ہے۔”
انہوں نے الزام لگایا کہ ایک خوشحال ریاست کو ٹی آر ایس حکومت نے قرضوں میں ڈوبی غریب ریاست میں تبدیل کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اب کرشنا اور گوداوری دریاؤں پر تلنگانہ کے حصے کے پانی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔
بھٹی نے یاد دلایا کہ سری سیلم ڈیم پر تعمیر کی گئی رائل سیما لفٹ ایریگیشن اسکیم کی وجہ سے کھمم اور نلگنڈہ کے کسانوں کو نقصان ہو رہا ہے، اور اس پر کانگریس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ موجودہ "عوامی حکومت” تلنگانہ کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کی سمت میں سرگرم کوششیں کر رہی ہے۔
یواین آئی وخ