حیدرآباد

بی جے پی ایم پی، ڈی اروند کے مکان پر ٹی آر ایس کارکنوں کا حملہ

برہم ٹی آر ایس ورکرس نے شہر کے پاش علاقہ بنجارہ ہلز میں ڈی اروند کے مکان میں گھس پڑے، احتجاجیوں نے کھڑکیوں کے پیانس کو توڑ دیا اور فرنیچر کی توڑ پھوڑ کی اروند کے خلاف نعرے لگائے اور ان کا پتلہ نذر اتش کیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کے ورکرس نے آج حیدرآباد میں بی جے پی ایم پی دھرما پوری اروند کے مکان پر حملہ کردیا۔ ڈی اروند پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کی دختر کے کویتا کے خلاف شخصی ریمارکس کرنے کا الزام ہے۔

 حکمراں جماعت ٹی آر ایس کے ورکرس، کے سی آر اور کے کویتا کے خلاف ناشائستہ ریمارکس پر برہم ہوگئے اور یہ ورکرس، شہر کے پاش علاقہ بنجارہ ہلز میں ڈی اروند کے مکان میں گھس پڑے، احتجاجیوں نے کھڑکیوں کے پیانس کو توڑ دیا اور فرنیچر کی توڑ پھوڑ کی اروند کے خلاف نعرے لگائے اور ان کا پتلہ نذر اتش کیا۔

 پولیس، ٹی آر ایس کارکنوں کو جھنوں نے پارٹی کے جھنڈے لائے تھے، روکنے کی کوشش کی تاہم چند ورکرس، مکان میں داخل ہونے میں کامیاب رہے اور پتھروں اور لاٹھیوں سے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دئیے۔ حملہ کے وقت اروند، گھر پر موجود نہیں تھے۔

 ایک سیکوریٹی پرسنل کو معمولی زخم آئے ہیں۔ پولیس نے کم وبیش ٹی آر ایس کے30 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ ڈی اروند کے ریمارک کے خلاف حکمراں جماعت کے ورکرس نے شدید احتجاج کیا۔ دریں اثنا بی جے پی کے ایم پی، ڈی اروند نے الزام عائد کیا کہ ٹی آ رایس کے غنڈوں نے ان کے گھر پر حملہ کردیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر اور کے ٹی آر کی ہدایت پر یہ حملہ کیا گیا۔ ٹی آر ایس کے غنڈوں نے میرے مکان پر حملہ کردیا اور مکان میں توڑ پھوڑ کی جس کے سبب میری والدہ دہشت زدہ ہوگئیں۔

اروند نے ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹیاگ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ حیدرآباد میں ٹی آر ایس کے ورکرس نے بی جے پی ایم پی اروند کے مکان پر حملہ کردیا ہے۔

بی جے پی نے شنڈے ماڈل کی تجویز روانہ کی تھی

زعفرانی جماعت کے چند فرینڈس مجھ سے رجوع ہوئے، کے کویتا کا دعویٰ

حیدرآباد۔18 نومبر(آئی اے این ایس) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کے کویتا نے جمعہ کے روز یہ دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے تلنگانہ میں شنڈے ماڈل، کی تجویز میرے پاس روانہ کی تھی مگر میں (کے کویتا) نے بی جے پی کی اس تجویز کو مسترد کردیا۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل کی رکن کے کویتا نے یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ”فرینڈس“ (دوست) نے تلنگانہ میں شنڈے ماڈل کی تجویز کے ساتھ مجھ سے رجوع ہوئے تھے۔ مہاراشٹرا میں شیو سینا کی حکومت کے خلاف ایکناتھ شنڈے کی زیر قیادت بغاوت کو شنڈے ماڈل کہا جاتا ہے۔ شنڈے کے بعد میں مہاراشٹرا کے چیف منسٹر بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دوستوں نے اس طرح کی تجویز کے ساتھ مجھ سے رجوع ہوئے تھے اور دوستانہ ماحول میں  مجھے، بی جے پی میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ اس تجویز کو ”شنڈے ماڈل“ کہا جا تا ہے۔ میں (کے کویتا) نے کہا کہ تلنگانہ عوام، اپنی جماعت اور اپنے قائدین سے دغا بازی نہیں کرتے۔ ہم اپنے بل بوتے پر لیڈرس بنیں گے اس کیلئے ہمیں پس پردہ اس کی تائید کی ضرورت نہیں ہے۔ کے کویتا نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی سادگی و شائستگی کے ساتھ بی جے پی کی اس تجویز کو خارج کردیا۔ تجویز کو مسترد کرنے کے بعد وہ کیا کریں گے ایک الگ مسئلہ رہے گا۔ ہم، عوامی زندگی میں رہتے ہیں۔ ہم ہمیشہ عوام میں رہتے ہیں اور ہم ان کا سامنا کریں گے۔ ٹی آر ایس کے قائدین کے اجلاس میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنی تقریر یہ کہا تھا کہ بی جے پی، ان کی دختر کو منحرف ہونے کی ترغیب دے رہی ہے۔ کے سی آر کے اس بیان کے 2دنوں بعد کے کویتا نے یہ سنسنی خیز خلاصہ کیا ہے تاہم بی جے پی قائدین نے چیف منسٹر کے سی آر کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر صدر بنڈی سنجے نے یہ کہا تھا کہ اگر کے سی آر بھی بی جے پی میں شامل ہونا چاہیں گے تو ہم انہیں قبول نہیں کریں گے۔ نظام آباد کے بی جے پی ایم پی ڈی اروند نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ شراب کے کاروبار میں ملوث ہماری پارٹی نہیں ہے اور ہم کے سی آر کی اولاد سے کوئی ربط نہیں رکھتے۔ اروند نے دعویٰ کیا کہ کانگریس میں شامل ہونے کیلئے کے کویتا، صدر کانگریس ملکارجن کھر گے سے رجوع ہوئی تھیں۔ کے کویتا نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی دوسری جماعت میں شامل ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹی آر ایس پارٹی ہے جسے بی آر ایس سے موسوم کیا جاچکا ہے۔ آنے والے کل، ہم قومی سطح پر کام کریں گے۔