عمر خالد کو 4 سال بعد مختصر مدت کیلئے ملی ضمانت
انہیں یو اے پی اے (انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دہلی فسادات کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا تھا، حالانکہ ان الزامات کی وہ سختی سے تردید کرتے آئے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے سابق طالب علم اور سماجی کارکن عمر خالد کو دہلی فسادات کیس میں 7 دن کی عبوری ضمانت دے دی ہے۔ یہ ضمانت انہیں اپنے قریبی رشتہ دار کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے دی گئی ہے۔
عمر خالد گزشتہ 4 سال سے 2020 کے دہلی فسادات کی سازش کے مقدمے میں عدالتی تحویل میں ہیں۔ انہیں یو اے پی اے (انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دہلی فسادات کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا تھا، حالانکہ ان الزامات کی وہ سختی سے تردید کرتے آئے ہیں۔
عدالت کے حکم کے مطابق، عبوری ضمانت کی مدت 28 دسمبر سے شروع ہو کر 3 جنوری 2025 تک جاری رہے گی۔ اس دوران عدالت نے عمر خالد کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی غیر ضروری سرگرمی میں ملوث نہ ہوں اور مقررہ مدت کے بعد خود کو دوبارہ پولیس کے حوالے کریں۔
عمر خالد کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل گزشتہ 4 سال سے حراست میں ہیں اور وہ اپنے خاندان کی اہم تقریب میں شرکت کے خواہشمند ہیں۔ عدالت نے یہ دلیل قبول کرتے ہوئے عبوری ضمانت کی اجازت دی، تاہم عمر خالد کو اپنی موجودگی اور طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کی ضمانت بھی دینی ہوگی۔
یہ عبوری ضمانت اس وقت سامنے آئی ہے جب عمر خالد کے مقدمے کے قانونی ماہرین مسلسل ان کی رہائی کے لیے دلائل پیش کر رہے ہیں، اور ان کے حامی اسے انسانی حقوق کا معاملہ قرار دے رہے ہیں۔