شمالی بھارت

اقوام متحدہ، بہار کے مدرسوں کے نصاب کی تحقیقات کرے: این سی پی سی آر

صدرنشین این سی پی سی آر نے کہا کہ یونیسف اور مدرسہ بورڈ دونوں نے خوشامد کی حد کردی۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے سربراہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سرگرمیوں کی تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ تحلیل کردیا جائے۔

نئی دہلی: صدرنشین این سی پی سی آر پرینک قانون گو نے اتوار کو بہار کے سرکاری فنڈنگ والے مدرسوں کے ”کٹر“ نصاب اور ایسے دینی مدارس میں ہندو بچوں کو شریک کرائے جانے پر سخت تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے مدرسوں کے ایسے نصاب کے ڈیزائننگ میں یونائیٹڈ نیشنس چلڈرنس فنڈ (یونیسف) کے تعاون پر سوال اٹھایا۔

متعلقہ خبریں
بہار کو خصو صی موقف کے مطالبہ پر بحث تکرار
مدرسے، تمام مذاہب کے طلبا کیلئے کھلے ہیں: مدرسہ ایجوکیشن بورڈ
مفت گرمائی دینی تعلیمی کلاسس
جامعۃ المؤمنات میں گرمائی دینی تعلیمی کورس
پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا شاندار مظاہرہ

انہوں نے کہا کہ یونیسف اور مدرسہ بورڈ دونوں نے خوشامد کی حد کردی۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے سربراہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سرگرمیوں کی تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ تحلیل کردیا جائے۔

انہوں نے مائیکرو بلاکنگ پلیٹ فارم ایکس پر حالیہ پوسٹ میں کہا کہ اِن اداروں میں تعلیم الاسلام جیسی درسی کتابیں پڑھائی جارہی ہیں، جن میں غیر مسلموں کو ”کافر“ لکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مدرسوں میں ہندو طلبہ پڑھ رہے ہیں، لیکن حکومت بہار نے سرکاری اعداد و شمار ابھی تک نہیں جاری کئے ہیں۔

 ہندوبچوں کو مدرسوں سے سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے کے سوال پر بہار مدرسہ بورڈ نے کہا تھا کہ مدرسوں کا نصاب یونیسف انڈیا کا تیار کردہ ہے۔ پرینک قانون گو نے کہا کہ یونیسف کا کام عطیات اور حکومتوں سے ملنے والی گرانٹس کا استعمال کرکے ایسا کٹر نصاب تیار کرنا نہیں ہے۔ یونیسف کے ردِ عمل کاانتظار ہے۔

این سی پی سی آر سربراہ نے کہا کہ ان مدرسوں کے نصاب میں داخل کئی کتابیں پاکستان میں شائع کردہ ہیں اور ان کے مواد پر ریسرچ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ کسی بھی شکل میں بچے کی بنیادی تعلیم کا مقام نہیں ہے۔ بچوں کو ریگولر اسکولوں میں پڑھنا چاہئے اور ہندو بچوں کو مدرسوں میں پڑھنا ہی نہیں چاہئے۔

a3w
a3w