جموں و کشمیر

جموں وکشمیر کے عوام کو تقسیم اور گمراہ کرنے کیلئے ناپاک سازشیں جاری: فاروق عبداللہ

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج نہ صرف جموں و کشمیر کی صورتحال دگرگوں ہے بلکہ ملک کا ماحول بھی غیر ہے۔ آج ایک منظم سازش کے تحت لوگوںکو ہندو، مسلم ،سکھ اور دیگر طریقوں سے تقسیم کیا جارہاہے۔

سری نگر: جموں وکشمیر کے آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی کیلئے وسیع تر اتحاد کی بات دہراتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر ہمیں اپنے تشخص اور پہچان کو واپس لانا ہے تو ہمارا ہر حال میں آپسی اختلافات اور ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا ضروری ہے اور اگر ہم ٹولیوں میں بٹے رہے ہیں تو ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ہائی کورٹ کا حکم دستوری فلسفہ کے خلاف: سپریم کورٹ
میرواعظ مولوی عمر فاروق کو رہا کیاجائے:ڈاکٹر فاروق عبداللہ
رمضان میں وادی کشمیر میں مہنگائی کا جن قابوسے باہر
کشمیر میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 3 مکانات کی ضبطی
سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں 5 سال بعد یوم آزادی تقریب

ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج شوپیان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور معزز شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج نہ صرف جموں و کشمیر کی صورتحال دگرگوں ہے بلکہ ملک کا ماحول بھی غیر ہے۔ آج ایک منظم سازش کے تحت لوگوںکو ہندو، مسلم ،سکھ اور دیگر طریقوں سے تقسیم کیا جارہاہے اور یہ سلسلہ جموں وکشمیر بھی برابر چل رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں غربت ،افلا س اور غلامی سے نجات دلانے کیلئے عظیم قربانیاں پیش کی گئیں ہیں اور اسی کی بدولت یہاں کے عوام کو عزتِ نفس، وقار، خود اعتمادی اور خدا اعتمادی کی زندگی نصیب ہوئی۔

یہاں بادشاہ ہی مالک ہوتا تھا اور باقی سب لوگ غلام ہوتے تھے، کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، مٹھی بھر افراد ساری زمینوں کے مالک تھے، غریب عوام سال بھر محنت اور مشقت کرتے تھے اور آخر میں جاگیردار گھوڑے پر آکر سب کچھ اپنے ساتھ لیکر جاتا تھا۔ غربت اور افلاس اس قدر تھی کہ جس کا اندازہ بھی آج کا نوجوان نہیں لگا سکتا ہے۔

لیکن اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم سے نیشنل کانفرنس کے عظیم بانیوں نے جموں وکشمیر کے عوام کو اُس سنگین دور اور سخت ترین غلامی سے نکالا کر ہی دم لیا۔ لیکن یہ اُسی صورت میں ممکن ہوسکا جب یہ جماعت مضبوط تھی ۔

انہوں نے کہاکہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ اور اُن کے ساتھیوں کے پاس بندوق، بم، ٹینک یا کوئی بڑی طاقت نہیں تھی لیکن اُنہیں عوام کا تعاون اور اشتراک حاصل تھا۔ جن حکمرانوں نے شیر کشمیر کو جیل میں بند رکھا تھا، وہ شیر کشمیر کی اسیری کے دوران بھی اُن سے ڈرتے تھے کیونکہ اُن کو عوام کا ساتھ تھا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہماری جماعت کو آج بھی عوام کا بے پناہ تعاون اور اشتراک حاصل ہے لیکن ہمیں موجودہ دور حد سے زیادہ ہوشیار کی ضرورت ہے کیونکہ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے نت نئے حربے اپنائے جارہے ہیں اور ہماری صفوں کو کمزور کرنے کیلئے مختلف نوعیت کی سازشیں رچائیں جارہی ہیں۔ لوگوںکو علاقائی ، لسانی اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا جارہاہے۔

ان کے مطابق زرکثیر خرچ کرکے لوگوں کا ایمان خریدنے کی کوششیں کی جارہی ہیں یہاں تک کہ ہمارے بچوں کو لالچ دیکر گمراہ کیا جارہاہے۔ والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں اور ان کی سرگرمیوں پر ہر وقت نظر رکھیں ۔

این سی صدر نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ جماعت کو مضبوط کریں، اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھیں اور عوامی خدمت کو اپنی ترجیح بنائیں۔

a3w
a3w