دہلی

ہائی کورٹ کا حکم دستوری فلسفہ کے خلاف: سپریم کورٹ

گجرات ہائی کورٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج کہا کہ کوئی بھی عدالت اپنے سے اعلیٰ عدالت کے فیصلہ کے خلاف حکم جاری کرتی ہے تو یہ دستور کے فلسفہ کے خلاف ہے۔

نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج کہا کہ کوئی بھی عدالت اپنے سے اعلیٰ عدالت کے فیصلہ کے خلاف حکم جاری کرتی ہے تو یہ دستور کے فلسفہ کے خلاف ہے۔

متعلقہ خبریں
بلقیس بانو کیس کے ایک اور مجرم کی پیرول منظور
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
مسلم خواتین کے لئے نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش: نائب صدر جمہوریہ

اس معاملہ کا تعلق عصمت ریزی سے متعلقہ ایک درخواست سے ہے جس میں حمل ساقط کرنے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس کیس کو فہرست میں شامل کرنے کے بعد بھی ہفتہ کے دن ہائی کورٹ کے جاری کردہ حکم پر عدالت ِ عظمیٰ نے یہ سخت ریمارک کیا۔

ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو جب کہ راحت دینے سے انکار کیا، سپریم کورٹ نے حمل ساقط کرنے کی اجازت دی۔

جسٹس ڈی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجل بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم پر کہا کہ یہ دستوری فلسفہ کے خلاف ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا جو حکومت ِ گجرات کی پیروی کررہے تھے، نے کہا کہ ہفتہ کے دن جاری کردہ حکم ”دفتری غلطی“ کو ٹھیک کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہا کہ یہ صرف ایک غلط فہمی تھی۔

a3w
a3w