دہلی

ہائی کورٹ کا حکم دستوری فلسفہ کے خلاف: سپریم کورٹ

گجرات ہائی کورٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج کہا کہ کوئی بھی عدالت اپنے سے اعلیٰ عدالت کے فیصلہ کے خلاف حکم جاری کرتی ہے تو یہ دستور کے فلسفہ کے خلاف ہے۔

نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج کہا کہ کوئی بھی عدالت اپنے سے اعلیٰ عدالت کے فیصلہ کے خلاف حکم جاری کرتی ہے تو یہ دستور کے فلسفہ کے خلاف ہے۔

متعلقہ خبریں
بلقیس بانو کیس کے ایک اور مجرم کی پیرول منظور
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
سپریم کورٹ میں نوٹ برائے ووٹ کیس کی سماعت ملتوی
26ہزار اساتذہ کی تقرری منسوخی پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

اس معاملہ کا تعلق عصمت ریزی سے متعلقہ ایک درخواست سے ہے جس میں حمل ساقط کرنے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس کیس کو فہرست میں شامل کرنے کے بعد بھی ہفتہ کے دن ہائی کورٹ کے جاری کردہ حکم پر عدالت ِ عظمیٰ نے یہ سخت ریمارک کیا۔

ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو جب کہ راحت دینے سے انکار کیا، سپریم کورٹ نے حمل ساقط کرنے کی اجازت دی۔

جسٹس ڈی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجل بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم پر کہا کہ یہ دستوری فلسفہ کے خلاف ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا جو حکومت ِ گجرات کی پیروی کررہے تھے، نے کہا کہ ہفتہ کے دن جاری کردہ حکم ”دفتری غلطی“ کو ٹھیک کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہا کہ یہ صرف ایک غلط فہمی تھی۔