لڑکوں کی تعلیم کے لئے خاتون ٹیچر سے استفادہ کرنا
جہاں تک غیر محرم کی آواز سننے کی بات ہے تو جائز اور ضروری باتوں کی غیر محرم کے ساتھ بھی گنجائش ہے :
سوال:- آج کل ٹیچر کی حیثیت سے خواتین کو مقرر کرنے کا معمول بڑھ رہا ہے؛ کیوں کہ خاتون ٹیچر کم تنخواہ پر راضی ہوجاتی ہے، مرد اساتذہ کو زیادہ تنخواہ دی جاتی ہے، اگر خاتون ٹیچرہو اور پڑھنے والے لڑکے نوجوان ہوں تو اس میں غیر محرم عورت پر نظر پڑتی ہے، انتظامیہ کس طرح اس مسئلے کا حل نکالے گی؟ (محمد حمزہ، دلسکھ نگر)
جواب:- کوشش کرنی چاہئے کہ لڑکیوں کے لئے خاتون ٹیچر اور لڑکوں کے لئے مرد ٹیچر بحال ہوں اور اگر معاشی اعتبار سے اس کی استطاعت نہ ہو تو چھٹی اور ساتویں کلاس تک بچوں اور بچیوں کے لئے خاتون ٹیچرس رکھی جائیں اور اس سے اوپر کلاسوں کے لئے مرد ٹیچر کا انتظام کیا جائے ، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو عمر رسیدہ خاتون ٹیچر کو رکھنے کی گنجائش ہے ؛ کیوںکہ ان کے لئے احکام میں نرمی ہے :
وأما العجوز التی لا تشتھی فلا بأس بمصافتھا ومس یدھا إذا أمن ۔ (درمختار ، کتاب الحظر : ۹؍۵۲۹)
اور اُن کو بھی پابند کیا جائے کہ صرف چہرہ اور ہاتھ کھلا رکھیں ؛ بلکہ ان کا ایسا یونیفارم بنا دیا جائے جو برقعہ ہو یا لمبا گون ہو ، رہ گیا چہرہ نظر آنے کی بات تو ان حالات میں عمر رسیدہ عورت کے لئے اس کی گنجائش ہے :
جاز للاجنبی أن ینظر من المرأۃ إلی وجھھا ویدیھا بغیر شھوۃ ۔ (احکام القرآن : ۳؍۴۰۸)
جہاں تک غیر محرم کی آواز سننے کی بات ہے تو جائز اور ضروری باتوں کی غیر محرم کے ساتھ بھی گنجائش ہے :
ویجوز الکلام المباح مع امرأۃ اجنبیۃ ۔ (ردالمحتار :۶؍۳۶۹)
تاہم یہ سب مجبوری کے احکام ہیں؛ ورنہ صحیح طریقہ تو یہی ہے کہ مخلوط تعلیم سے بچا جائے اور لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں ۔