دہلی

ویڈیو: سرکاری اور اپوزیشن بنچوں کے درمیان لفظی جنگ

لوک سبھا کی کارروائی کو آج مابعد لنچ اپوزیشن اور سرکاری بنچوں کے درمیان لفظی جنگ کے سبب دو مرتبہ ملتوی کیا گیا۔

نئی دہلی: لوک سبھا کی کارروائی کو آج مابعد لنچ اپوزیشن اور سرکاری بنچوں کے درمیان لفظی جنگ کے سبب دو مرتبہ ملتوی کیا گیا۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنی کی بی جے پی کے راونیت سنگھ بٹو کے ساتھ تکرار کی وجہ سے یہ لفظی جنگ شروع ہوئی تھی۔ چنی نے مرکزی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بٹو کے دادا اور پنجاب کے سابق چیف منسٹر بینت سنگھ کے قتل کا حوالہ دیا۔

اِس کے نتیجہ میں چنی اور بٹو کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی، جو حال ہی میں کانگریس سے مستعفی ہوکر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ مرکزی مملکتی وزیر ریلوے بٹو نے چنی اورسابق صدر کانگریس سونیا گاندھی کے خلاف شخصی ریمارکس کئے جس پر ہنگامہ شروع ہوگیا۔

لفظی جنگ کے دوران کانگریس رکن امریندر سنگھ راجہ وارنگ نے ایوان کے وسط میں پہنچنے کی کوشش کی لیکن قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے انہیں روک دیا۔ سرکاری بنچوں کی جانب سے بٹو نے بھی ایوان کے وسط میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

بی جے پی رکن سندھیارے نے جو کرسی صدارت پر تھیں، ایوان کی کارروائی کو 2بجے دن تک ملتوی کردیا۔ کارروائی کے دوبارہ آغاز پر وزیر دفاع اور لوک سبھا میں ڈپٹی لیڈر راجناتھ سنگھ نے اسپیکر اوم برلا سے خواہش کی کہ وہ کسی بھی غیرپارلیمانی حوالہ کو حذف کردیں اور بحث جاری رکھیں۔

برلا نے سرکاری اور اپوزیشن بنچوں کے ارکان کو ہدایت دی کہ وہ ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر وزرأ کو اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے۔ بعد ازاں چنی اپنی تقریر ختم کرنے کے لئے آگے بڑھے۔ انہوں نے راہول گاندھی کی چہارشنبہ کے روز چند کسان قائدین کے ساتھ ملاقات کاتذکرہ کیا اور کہا کہ اِن لوگوں نے وزیراعظم سے ملاقات کا وقت بھی مانگا ہے۔

چنی نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کررہی ہے۔ وزیرکامرس پیوش گوئل نے مداخلت کی اور کانگریس ایم پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ایوان کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چنی کو اپنے الزامات کی صداقت کا ثبوت دینا چاہئے۔

چنی نے حکمراں جماعت کے ارکان پر اپنی تقریر میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا اور کہا کہ حکومت کسانوں کو نظرانداز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے کئی مطالبات ہیں، جن میں قرضوں کی معافی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ احتجاجی کسانوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کی دفعات کا استعمال کیا گیا ہے۔

اِس پر وزیر پارلیمانی امور کرن رجیجو نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ چنی کو اپنے الزامات کی صداقت کا ثبوت دینا چاہئے اور ان پر ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ چنی کی تقریر ختم ہونے کے بعد بھی حکمراں اور اپوزیشن بنچس کے درمیان لفظی جنگ جاری رہی۔