مشرق وسطیٰ

ویڈیو: حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اپنے قتل سے چند گھنٹے پہلے کیا کر رہے تھے؟

حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے ایران میں اپنے قتل سے چند گھنٹے قبل ایک تھیم پارک نمائش کا دورہ کیا جس میں 'مزاحمت کے محور' نشانیوں کی نمائش کی گئی تھی۔ اس موقع پر انہیں فلسطینی اسلامی جہاد کے رہنما زیاد النخلیح کے ساتھ دیکھا گیا۔

تہران: حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے ایران میں اپنے قتل سے چند گھنٹے قبل ایک تھیم پارک نمائش کا دورہ کیا جس میں ‘مزاحمت کے محور’ نشانیوں کی نمائش کی گئی تھی۔ اس موقع پر انہیں فلسطینی اسلامی جہاد کے رہنما زیاد النخلیح کے ساتھ دیکھا گیا۔

متعلقہ خبریں
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
قدر و قیمت میں ہے خُوں جن کا حرم سے بڑھ کر
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط

‘مزاحمت کا محور’ ایرانی زیر قیادت گروپس کا اتحاد ہے جس میں حزب اللہ، حماس، حوثی، شام اور عراق میں اتحادی افواج شامل ہیں۔ اس اتحاد کا مقصد خطے میں خاص طور پر امریکہ اور اسرائیل کے مغربی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔

یہ اتحاد بیرونی کنٹرول سے پاک مشرق وسطیٰ کی وکالت کرتے ہوئے ان طاقتوں کی جارحیت اور مداخلت کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

ایران دیگر ارکان کو اہم فوجی امداد، تربیت اور فنڈ فراہم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔

ایرانی میڈیا نے اسماعیل ھنیہ کی موت سے چند گھنٹے قبل ان کے دورے کی ویڈیو جاری کی ہے۔ اس ویڈیو میں انہیں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

قتل ہونے سے چند گھنٹے قبل حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اسلامی جہاد کے رہنما زیاد النخلیح کے ساتھ "مزاحمت کے محور” کے نشانات کے تھیم پارک کی نمائش کا دورہ کیا، یہ ویڈیو ایرانی میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔

حماس کے رہنما اور ان کا ایک محافظ چہارشنبہ کی صبح اس عمارت پر ایک فضائی حملے میں مارے گئے جہاں وہ قیام پذیر تھے۔ منگل کے روز، ھنیہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں تھے۔

حماس نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔ حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے ایک بیان میں کہا کہ "برادر ھنیہ کا اسرائیلی کی جانب سے قتل، جاری قتل عام میں ایک سنگین اضافہ ہے جس کا مقصد حماس کی حوصلوں کو توڑنا ہے۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے جواب میں ھنیہ اور حماس کے دیگر رہنماؤں کو ہلاک کرنے کا عہد کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک اسرائیل، فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجا چکا ہے جس میں تقریباً 40 ہزار شہری مارے جاچکے ہیں۔ ایک لاکھ افراد زخمی ہیں۔ مہلوکین میں بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے۔

اسرائیل اب تک اسماعیل ھنیہ کے تین بیٹے حازم، عامر اور محمد کو شہید کرچکا ہے۔ حماس نے اطلاع دی ہے کہ ھنیہ نے اپنے چار نواسے بھی کھو دئیے ہیں جن می تین لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل ہے۔ اسماعیل ھنیہ خاندان کے تاحال 60 افراد جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

a3w
a3w