کرناٹک

وقف ترمیمی بل، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی چیف منسٹر کرناٹک سے ملاقات

وزیر اعلیٰ نے وفد کی باتوں کو بہت غور اور سنجیدگی سے سنا اور وعدہ کیا کہ ان کی اور کانگریس پارٹی کی پوری کوشش ہوگی کہ یہ بل منظور نہ ہونے پائے۔

بنگلور: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے کرناٹک کے وزیر اعلی سدا رمیا سے ملاقات کرکے ان کو وقف ترمیمی بل پر ایک یادداشت پیش کی۔ یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات

وفد کی قیادت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کی۔ وفد میں کرناٹک کے بعض ارکان بورڈ نیز مسلمانوں کی مقتدر دینی و ملی جماعتوں کے ریاستی سربراہ اور شہر بنگلور کی نمایاں شخصیات شامل تھیں، جن میں بطور خاص آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان میں کے رحمن خان، سابق مرکزی وزیر،

مولانا سید تنویر احمد ہاشمی صدر جماعت اہل سنت کرناٹک، الحاج عاصم افروز سیٹھ اس کے علاوہ مولانا شبیر احمد حسینی ندوی صدر مدرسہ اصلاح البنات بنگلور، مفتی شمس الدین تجلی قاسمی سکریٹری جمعیت علما کرناٹک،جناب حافظ فاروق احمد جمعیت علما کرناٹک، حافظ سید عاصم عبداللہ سکریٹری جمعیت علما کرناٹک ،

 ڈاکٹر سعد بلگامی امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، مولانا وحیدالدین خان سکریٹری جماعت اسلامی کرناٹک، ، مولانا مقصود عمران رشادی امام و خطیب جامع مسجد بنگلور، مفتی محمداسلم رشادی قاسمی رکن شوریٰ مرکز سلطان شاہ، مفتی محمد علی قاضی جنرل سکریٹری جماعت اہل سنت و چیرمین کرناٹکا اردو اکیڈمی، مفتی عمر فاروق فیڈریشن آف مساجد بنگلور ویسٹ، عثمان شریف ،مولوی عروا عبداللہ شامل تھے۔

وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ یہ ترمیمی بل خالصتاً مرکزی حکومت کی بد نیتی پر مبنی ہے، جس کا مقصد وقف ایکٹ 1995کو کمزور کرنا ہے، جسے کانگریس کی سرکار نے مسٹر منموہن سنگھ جی کی قیادت میں 2013 میں خاصا مضبوط کیا تھا۔ یہ ترمیمی بل وقف املاک پر سرکاری و غیر سرکاری قبضوں کے لئے راہ ہموار کرتا ہے۔

 اس میں نہ صرف ریاستی وقف بور ڈوں و سینٹرل وقف کونسل کے اختیارات کو خاصا کمزور و مضمحل کیا گیا ہے بلکہ ایک طرح سے پورا اختیار کلکٹر و سرکاری انتظامیہ کے حوالہ کردیا گیا ہے۔

 اس لئے ہماری گزارش ہے کہ کانگریس پارٹی اور پارلیمنٹ میں موجود آپ کے ممبران اس بل کی بھرپور مخالفت کریں اور اسے ہرگز ہرگز بھی منظور نہ ہونے دیں۔ جنرل سکریٹری بورڈ نے ایک تحریری یاداشت بھی وزیر اعلی کو سونپی جس میں اس بل کی ایک ایک شق کا جائزہ لیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے وفد کی باتوں کو بہت غور اور سنجیدگی سے سنا اور وعدہ کیا کہ ان کی اور کانگریس پارٹی کی پوری کوشش ہوگی کہ یہ بل منظور نہ ہونے پائے۔

a3w
a3w