مشرق وسطیٰ

ہم اسرائیل پرحملوں میں ملوث نہیں:ایران

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیلی بستیوں میں گھس کر ہفتے کی صبح فلسطینی دھڑوں کی طرف سے کیے گئے ڈرمائی حملے کی تیاری میں ایران کی مبینہ معاونت سے متعلق اطلاعات سامنے آنے کے بعد تہران نے ان الزامات کو رد کردیا ہے۔

تہران: فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیلی بستیوں میں گھس کر ہفتے کی صبح فلسطینی دھڑوں کی طرف سے کیے گئے ڈرمائی حملے کی تیاری میں ایران کی مبینہ معاونت سے متعلق اطلاعات سامنے آنے کے بعد تہران نے ان الزامات کو رد کردیا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل، دل آزار گانوں کے مقابلے کے اندراجات پر نظرِ ثانی کرے گا
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
رفح پر اسرائیلی حملہ، خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او
ایران میں زہریلی شراب پینے سے مہلوکین کی تعداد 26ہوگئی
اسرائیل کو سخت ترین سزا دینے كیلئے حالات سازگار ہیں:علی خامنہ ای

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے "طوفان الاقصیٰ ” حملے میں تہران کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا اس کارروائی میں کوئی کردار نہیں۔قبل ازیں فلسطینی دھڑوں کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایران نے اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے حملوں میں معاونت کی تھی۔

کل اتوار کی شام ایک بیان میں ایرانی سفارت کارنے کہا کہ "فلسطینیوں کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات سات دہائیوں کے جابرانہ اسرائیلی قبضے اور ناجائز صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم کے مقابلے میں ایک مکمل طور پر آئینی دفاع کا حصہ ہیں۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران "غیر متزلزل طور پر فلسطینی قوم کے نصب العین کی حمایت جاری رکھے گا لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران نے فلسطینیوں کی طرف سیاسرائیل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی“۔

ایرانی سفارت کار نے کہا کہ "حماس کے آپریشن کی کامیابی حیرت انگیز ہے جس نے اسرائیلی سکیورٹی اداروں کی سب سے بڑی ناکامی کا ثبوت پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا "اسرائیلی اپنی ناکامی سیتوجہ ہٹانے کے لیے ایران پر الزام عاید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسرائیل اپنی شرمناک رسوائی اور شکست پر پردہ ڈالنے کے لیے ایرانی انٹیلی جنس اداروں کو اس کارروائی پر مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے”۔خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق ایرانی عہدیدار نے کہا کہ تل ابیب کو "فلسطینی مزاحمتی گروپ کے ہاتھوں ان کی شکست کے بارے میں انٹیلی جنس سروسز میں جو رپورٹ دی جا رہی ہے اسے قبول کرنا بہت مشکل ہے”۔

قابل ذکر ہے کہ ایران نے حماس اور اسلامی جہاد کی مالی اور عسکری امداد کو کبھی نہیں چھپاپا۔ تہران اعلانیہ فلسطینی عسکری گروپوں کی حمایت اور سرپرستی کرتا رہا ہے۔

ہفتے کے روز اسرائیل کو اس وقت تاریخ کے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا جب حیرت انگیز طور پر حماس نے ڈرمائی انداز میں ہزاروں راکٹوں کے ساتھ اسرائیلی بستیوں پر حملہ کردیا۔

اس حملے میں اب تک سات سو سے زاید اسرائیلی ہلاک ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کی غزہ پر شدید بمباری میں چار سو سے زاید فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں نے ایک سو سے زاید اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔